عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 168936
جواب نمبر: 168936
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 566-475/D=06/1440
(۱) وساوس جو نماز میں آتے ہیں ان کا علاج یہ ہے کہ ان کی طرف توجہ نہ کی جائے اور دھیان نماز کی طرف رکھا جائے کہ کونسا رکن ادا کر رہے ہیں اور زبان سے کیا الفاظ نکل رہے ہیں۔
(۲) یہ دھیان نہ لگانے کا نتیجہ ہے جس کا علاج یہ ہے کہ نماز میں دھیان لگایا جائے۔
(۳) ہوا خارج ہونے اور وضو صحیح ہوا یا نہیں اس کی طرف التفات نہ کیا جائے۔ اور اگر کبھی غلبہ ظن کے درجہ میں وضو کے صحیح نہ ہونے اور ہوا کے خارج ہونے کا یقین ہو تو پھر نماز توڑ کر از سرنو وضو کرکے دوبارہ نماز ادا کرلیں۔ لیکن عام حالات میں وساوس و خیالات کی طرف توجہ نہ دیں۔
(۵) تکبیر تحریمہ کے وقت نماز پڑھنے کا استحضار کرلیں اور دل کو نماز کی طرف متوجہ کرلیں پھر ہر رکن کے ادا کرنے کے وقت دھیان رکھیں کہ کیا ادا کر رہے ہیں اور زبان سے کیا پڑھ رہے ہیں بے خیالی میں ارکان ادا نہ کریں کبھی دھیان ہٹ جائے تو پھر لگالیں، ان شاء اللہ خشوع و خضوع کی کیفیت پیدا ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند