India
سوال # 168232
Published on: Jan 17, 2019
جواب # 168232
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 502-446/M=05/1440
نماز میں وسوسہ آئے تو اپنے خیال کو فوراً نماز کی طرف پھیر لیا کریں وسوسہ کو اپنے دل میں نہ جمائیں، نماز میں یکسوئی اور خشوع پیدا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ جس رکن کو ادا کریں، مکمل دھیان اسی کی طرف رکھیں مثلاً قرأت کر رہے ہیں تو یہ سوچیں کہ ہم قرأت کر رہے ہیں، رکوع میں جائیں تو رکوع اور تسبیحات کا استحضار کریں الغرض جو عمل کریں اس کی طرف پوری توجہ رکھیں، توجہ بٹے تو فوراً توجہ اُسی رکن کی طرف لوٹائیں، ہر نماز کو اسی شان کے ساتھ ادا کرنے کی سعی و کوشش کرتے رہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
امام نماز پڑھا رہا تھا، دوران نماز موبائل کی گھنٹی بجی۔ امام نے ایک مرتبہ قیام میں موبائل بند کیا، لیکن گھنٹی بند نہیں ہوئی، پھر رکوع میں، پھر قومہ میں اور پھر سجدہ میں گھنٹی بند کیا۔ کیا اس حرکت سے نماز ٹوٹ گئی؟
ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا کے سلسلے میں کیا حکم ہے؟
ہماری مسجد میں ایک مسئلہ کھڑا ہوا ہے کہ نماز کے بعد دعا اجتماعی ہونا چاہیے یا انفرادی۔ سابق امام صاحب سرّی (بلا آواز کے) دعا کراتے تھے، اب ایک دوسرے امام آئے اور انھوں نے بلند آواز سے دعا کرانا شروع کردیا۔ براہ کرم، قرآن و حدیث سے اس سلسلے میں فتوی عنایت فرمائیں۔
میرا شہر میری آفس سے اسّی (۸۰) کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور میں ادھر چار دن کام کرتا ہوں اور تین دن گھر پر رہتا ہوں۔ تو کیا میں اپنی آفس میں قصر نماز پڑھوں گا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام نماز میں پینٹ یا پاجامے کو ٹخنوں سے اوپر موڑنے کے بارے میں، کیا موڑنا جائز ہے یا نہیں؟
کیا جو شخص چھوٹی داڑھی رکھتا ہو وہ نماز کے لیے اذان دے سکتا ہے؟
میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں۔ میں یہاں دیکھتا ہوں کہ اکثر لوگ سنت نہیں پڑھتے ہیں۔ انڈیا میں ہم سنتے ہیں کہ اگر سنت موٴکدہ نہیں پڑھیں گے تو گناہ ہوگا، لیکن یہاں کے لوگوں سے پوچھتا ہوں ،وہ کہتے ہیں کہ سنت موٴکدہ و غیر موٴکدہ جیسے کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف فرض نماز پڑھنا ضروری ہے ، اسے اگر چھوڑیں گے تو گناہ ہوگا اور اس کی سزا ملے گی۔ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ سنت موٴکدہ اور غیر موٴکدہ کیا ہوتی ہے، کیا اس کا وجود ہے؟
ظہر کی نماز ہم کب تک پڑھ سکتے ہیں بغیر قضا کیے؟ہمارے پاس نماز کا جو چارٹ ہے اس کے مطابق یہاں آج کل عصر کا وقت 6:15 شام ہے، لیکن نماز گھڑی میں وقت 5:10 ہے ،حنفی کے حساب سے ،ہم 6:15 کے بعد ہی عصر کی نماز پڑھتے ہیں۔ لیکن ظہر کی نماز کا پتہ کرنا ہے کہ ہم اسے 5:10 ہی تک ہی پڑھ سکتے ہیں یا ظہر کا وقت 6:15 تک رہتا ہے؟ مغرب کی نماز بھی کیا جب تک عشاء کی اذان نہ ہو پڑھ سکتے ہیں یا اس کا بھی متعین وقت ہے؟جیسے آج کل مغرب 8:22 تک ہوتی ہے اور عشاء 9:45 پرہے۔ براہ کرم، یہ بتائیں کہ مغرب کتنے بجے تک پڑھ سکتے ہیں؟