• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 164638

    عنوان: قومہ اور جلسہ میں مقتدی کی امام کے ساتھ مشارکت

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفیتان عظام مسئلہ ذیل میں ہم جس مسجد میں نماز پڑھتے ہیں وہاں امام صاحب کافی جلدی نماز پڑھاتے ہیں چار رکعت نماز پانچ یا زیادہ سے زیادہ چھ منٹ میں پڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے ساتھ اکثر مقتدیوں (خاص کر وہ لوگ جو اطمینان سے اٹھتے بیٹھتے ہیں ان کی تو شاید بالکل بھی نہیں) کی قومہ اور جلسہ میں ان کے ساتھ ایک تسبیح کے مقدار بھی مشارکت نہیں ہوپاتی ہے ، تو کیا مقتدیوں کی نماز درست ہوتی ہے ؟

    جواب نمبر: 164638

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1438-1181/sd=12/1439

     نماز میں رُکوع کے بعد اطمینان کے ساتھ سیدھا کھڑا ہونا، اور دونوں سجدوں کے درمیان اطمینان سے بیٹھنا کہ اعضاء وجوارح ساکن ہوکر اپنی اپنی جگہ برقرار ہوجائیں واجب ہے ،امام کے لیے لازم ہے کہ نماز اس طرح پڑھائے کہ مقتدی بھی قومہ اور جلسہ اطمینان سے کرسکیں۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل) اگر امام نے قومہ اور جلسہ اطمینان سے کرکے رکوع کیا ؛ لیکن بعض مقتدی معذوری کی وجہ سے امام کے ساتھ قومہ یا جلسہ میں شریک نہیں ہوسکے ، تو مقتدیوں کی نماز ہوجائے گی اور اگر امام ہی نے قومہ اور جلسہ اطمینان سے نہیں کیا ، یعنی : ایک تسبیح پڑھنے کے بقدر بھی نہیں ٹھہرا، تو سجدہ سہو واجب ہوجائے گا۔

    ویجب الاطمئنان وہو التعدیل فی الأرکان بتسکین الجوارح فی الرکوع والسجود حتی تطمئن مفاصلہ فی الصحیح۔ (مراقی الفلاح) وفی الطحطاوی: ویستقر کل عضو فی محلہ بقدر تسبیحة کما فی القہستانی ہٰذا قول أبی حنیفةومحمدعلی تخریج الکرخی۔ (الطحطاوی علی المراقی ۱۳۵، شامی زکریا ۲/۱۵۷، تاتارخانیة قدیم ۱/۵۱۰، زکریا ۲/۱۳۱رقم: ۱۹۴۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند