عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 163193
جواب نمبر: 163193
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1278-1109/D=10/1439
امام ایک دینی منصب پر ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ اور مقتدیوں کے درمیان سفیر اور ترجمان ہوتا ہے حدیث میں ہے کہ اگر تمھیں اس بات سے خوشی ہو کہ اللہ تعالیٰ تمھاری نماز قبول فرمالیں تو چاہئے کہ جو تم میں سب سے بہتر لوگ ہوں وہ امامت کریں اس لیے کہ ائمہ حضرات تمھارے اور تمھارے رب کے درمیان سفیر ہوتے ہیں (مستدرک حاکم، چند اہم عصری مسائل : ۱/۱۳۸)
بے داڑھی امام کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے ،یہ بات صحیح نہیں ہے کہ ”نماز نہیں ہوتی“ امام کے داڑھی نہ ہونے سے دوسروں کی نماز میں کراہت آتی ہے اس لیے حکم ہے کہ باشرع آدمی کو امام بنایا جائے، اور اگر آدمی خود بے شرع (بے داڑھی) ہے تو اسے بھی ثواب کم ملے گا لیکن اس کے بے شرع ہونے سے دوسرے کسی کے عمل پر اثر نہیں پڑرہا ہے، اپنی بے عملی کا نقصان یہ خود بھگتے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند