عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 158410
جواب نمبر: 158410
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 474-438/sd=5/1439
مغرب کی اذان کے بعد دو رکعت پڑھنا احناف کے نزدیک اصلا مکروہ ہے ؛ اس لیے کہ مغرب میں تعجیل مستحب ہے ؛ لیکن اگر بحث و مباحثہ سے بچنے کے لیے پڑھ لی جائے ، تو مضائقہ نہیں ،یہ مباح درجہ کا عمل ہے ، قضائے عمری یا تحیة المسجد یا مطلق نفل کی نیت سے بھی دو رکعت پڑھی جاسکتی ہے ۔فرجّحت الحنفیّة أحادیث التّعجیل لقیام الإجماع علٰی کونہسنّة ، وکرہوا التّنفّل قبلہا ؛ لأنّ فعل المباح والمستحبّ إذا أفضٰی إلٰی الإخلال بالسّنّة یکون مکروہًا ، ولا یخفی أنّ العامّة لو اعتادوا صلاة رکعتیں قبل المغرب لیخلون بالسّنّة حتمًا ، و یوٴخّرون المغرب عن وقتہا قطعًا ، و أمّا لوتنفّل أحد من الخواص قبلہا ولم یخل بسنّة التّعجیل فلا یلزم علیہ ؛ لأنّہ قد أتی بأمر مباح فی نفسہأو مستحبّ عند بعضہم فحاصل الجواب أنّ التّنفّل قبل المغرب مباح فی نفسہ، وإنّما قلنا بکراہتہنظرًا إلی العوارض، فالکراہة عارضة ۔ إعلاء السّنن:۶۹/۲، مبحث الرّکعتین قبل المغرب ، ط: أشرفیة ، دیوبند ۔)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند