• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 156804

    عنوان: مسجدوں میں ایمپلی فائر (بڑھانے کا آلہ یا مشین) اور اسپیکرز کا استعمال

    سوال: مسجدوں میں ایمپلی فائر اور اسپیکرز کا استعمال ہو رہا ہے۔ مسجدوں میں ایمپلی فائر کے استعمال سے اونچی آواز کی جاتی ہے۔ جب کہ اسلام میں درمیانی آواز کی تنبیہ ہے۔ جب اسپیکر آن کیا جاتا ہے گلی میں کتے شور مچاتے ہیں، کیا اونچی آواز سے جانور کو تکلیف نہیں ہوتی؟ اسلام میں یہود و نصاریٰ کی سازش سے بچنا ہے اور یہ اسپیکر ایمپلی فائر یہ سب یہود و نصاریٰ کی اسلام کے خلاف کھلی سازش ہے۔ آپ لوگ سب جانتے ہوئے بھی اس مسئلہ کے لیے کوئی فتوی نہیں دیا یا پھر مسلمانوں کو آگاہ نہیں کیا، صوتی آلودگی انسان کی صحت کے لیے مضر ہے، جس کے لیے میانہ آواز رکھے جس سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔ میرا کہنا ہے کہ انڈیا کی تمام مساجد کو ایک فتوی یا حدیث سے متنبہ کریں کہ اسپیکر اور ایمپلی فائر کی آواز کو کم رکھیں جس سے گلی میں کتے شور مچانا تو بند کریں گے۔ شکریہ

    جواب نمبر: 156804

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:232-229/sd=3/1439

    مساجد میں ایمپلی فائر اور اسپیکر کاا ستعمال، جس میں آواز کا پھیلاو ضرورت سے زائدہو، مکروہ ہے ، ضرورت سے زیادہ آواز بلند کرنے کو فقہاء نے مکروہ قرار دیا ہے ، اس طرح کے مائک میں ضرورت سے زیادہ آواز بلند ہوتی ہے ، جس قدر آواز کی ضرورت ہو اسی کی حد میں رہتے ہوئے مائک کا استعمال کرنا چاہیے اور یوں تو بلاضرورت نماز میں مائک کا استعمال ہی پسندیدہ نہیں ہے ۔ قال ابن عابدین: إن الإمام إذا جہَرَ فوق الحاجة، فقد أساء والإساء ة دون الکراہة ولا توجب الفسادَ (رد المحتار)آپ نے لکھا ہے کہ اس سلسلے میں اب تک مسلمانوں کی کوئی راہنمائی نہیں کی گئی، یہ بات صحیح نہیں ہے ، ہمارے علم میں دار الافتاء سے اذان و نماز میں بقدر ضرورت آواز بلند کرنے کے بارے میں بہت سے فتوے دیے جاچکے ہیں اور ویسے معاشرے میں پھیلی ہوئی خلاف شرع چیزوں پر نکیر و اصلاح کے لیے مقامی علماء کو توجہ دینی چاہیے ، دار الافتاء کا کام اسفتاء ات کا شرعی حکم بیان کرنا ہے ۔نوٹ : آپ کے سوال کا انداز و اسلوب کچھ غیر مناسب سا معلوم ہوتا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند