• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 156648

    عنوان: نماز بنا وقف کی ہوئی جگہ پر پڑھنا

    سوال: حضرت مفتی صاحب! ہمارے یہاں ایک شخص نے اپنے مکان کے تہ خانہ میں پنج وقتہ نماز پڑھنے کا انتظام کر رکھا ہے، امام کو تنخواہ بھی دیتا ہے مگر مسجد کے نام وقف نہیں کی، اس جگہ پر اذان اس لیے نہیں دی جاتی کہ برابر میں مسجد ہے، وہاں نماز اس لیے نہیں پڑھتے کیونکہ امام کا عقیدہ ایسا ہے کہ نماز ادا نہیں ہوگی۔ وہاں نماز نہ پڑھنا مجبوری ہے، کیا وہاں نماز پڑھنے میں مسجد کا ثواب ملے گا؟

    جواب نمبر: 156648

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:261-215/N=3/1439

    سوال میں امام کے غلط عقیدے کو مجمل رکھا گیاہے ، اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے ؛ جب کہ اس کی وضاحت کرنی چاہیے تھی، نیز لوگوں نے امام کے پیچھے جو نماز پڑھنا چھوڑدیا، وہ کسی معتبر دار الافتا سے فتوی لے کر فتوی کے مطابق عمل کیا ہے یا لوگوں نے محض اپنی رائے سے ایسا کیا ہے؟ اگر کسی معتبر دار الافتا کے فتوی کی بنیاد پر ایسا کیا گیا ہے تو اس مسئلہ میں بھی سابقہ فتوی کے ساتھ اسی دار الافتا سے رجوع کرنا چاہیے تھا ؛ کیوں کہ وہ حضرات مسئلہ کی پوری نوعیت سے اچھی طرح واقف ہوں گے۔

    ویسے بہ شرط صحت سوال جواب یہ ہے کہ اگر کسی محلہ کی مسجد کا امام کسی کفریہ عقیدے کا حامل ہے، جس کی وجہ سے اس کی اقتدا میں نماز بالکل درست نہیں، جیسے: وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے نزول کا انکار کرتا ہے یا وہ عقیدے کے اعتبار سے بدعتی ہے یعنی: اہل السنة والجماعة سے خارج ہے، جس کی وجہ سے اس کی اقتدا میں نماز مکروہ تحریمی ہے تو ایسی صورت میں ذمہ داران مسجد پر ضروری ہے کہ غلط عقیدہ والے امام کو منصب امامت سے ہٹاکر کسی دوسرے صحیح العقیدہ اور نیک وصالح امام کا تقرر کریں۔ اور اگر ذمہ داران مسجد اور مسجد کے اکثر نمازی بھی غلط عقیدے والے ہوں تو اہل حق حضرات کو چاہیے کہ محلہ کی کسی دوسری مسجد میں نماز پڑھیں جہاں کا امام صحیح العقیدہ ہو۔ اور اگر محلہ میں کوئی دوسری مسجد نہ ہو یا مسجد کافی دور ہو تو اہل حق حضرات کو چاہیے کہ محلہ میں اپنی مسجد کا نظم کریں اور جب تک مسجد کا نظم نہ ہوسکے تو عارضی طور پر کسی شخص کے مکان کے تہہ خانہ وغیرہ میں نماز باجماعت پڑھ سکتے ہیں اور اس صورت میں باقاعدہ اپنی اذان واقامت کے ساتھ نماز باجماعت ادا کی جائے، غلط عقیدہ والوں کی مسجد کی اذان واقامت پر اکتفا نہ کیا جائے ؛ البتہ جب نماز کی جگہ مسجد شرعی نہیں ہے تو صرف جماعت کا ثواب ملے گا، مسجد کا ثواب نہیں ملے گا؛ اسی لیے اہل حق حضرات کو جلد از جلد مسجد کا نظم کرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند