• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 156422

    عنوان: امام کے ساتھ ایک سلام پھیر دیا پھر اس کو یاد آیا اور وہ اٹھ گیا ، تو کیا اس پر سجدہٴ سہو لازم ہے؟

    سوال: ایک شخص جماعت کی نماز میں ایک دو رکعتیں ہونے کے بعد آیا تو نماز کے آخر میں جب امام نماز ختم کرے تو اسے اٹھنا تھا اور باقی نماز پوری کرنا تھی لیکن وہ بھول گیا اور امام کے ساتھ ایک سلام پھیر دیا پھر اس کو یاد آیا اور وہ اٹھ گیا اور بقیہ نماز پوری کی تو کیا اس پر سجدہ سھو کرنا لازم ہے ؟

    جواب نمبر: 156422

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:268-218/L=3/1436

     اگر مسبوق امام کے سلام سے پہلے یاامام کے سلام پھیرتے ہی بالکل ساتھ ساتھ سہواً سلام پھیردے تو ایسی صورت میں مسبوق پرسجدہ سہو واجب نہیں؛البتہ اگر مسبوق امام کے بعد سلام پھیرے جیساکہ بالعموم ہوتا ہے تو اس پر اپنی نماز پوری کرتے سجدہ سہو کرنا ضروری ہوگا۔ والمسبوق یسجد مع إمامہ مطلقًا، قید بالسجود لأنہ لا یتابعہ في السلام بل یسجد معہ ویتشہد فإذا سلم الإمام قام إلی القضاء، فإن سلم فإن کان عامدًا فسدت، وإلا لا، ولا سجود علیہ إن سلم سہوًا قبل الإمام أو معہ، وإن سلم بعد لزمہ لکونہ منفردًا حینئذٍ، بحر․ وأراد بالمعیة المقارنة وہو نادر الوقوع کما في شرح المنیة․ (شامي: زکریا: ۲/۵۱۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند