• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 154821

    عنوان: عیدالاضحی کی نماز میں کچھ لوگوں کا رکوع چھوٹ جائے تو ان کو کیا کرنا چاہیے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ہمارے مسجد نورالسلام میں عید الضحیٰ کی نماز پڑھاتے وقت دوسری رکعات پڑھاتے وقت رکوع جانے سے پہلے کی ۳ تکبر زاید کہنا بھول گئے اور رکوع میں چلے گئے ، مسجد ۳ منزل ہے جو لوگ اسی منزل پر تھے وہ تو امام صاحب کی اتّبا کے اور دیکھا دیکھی رکوع میں چلے گئے لیکن باقی ۳ جگہ والے ۵۷٪ نمازی جو دوسری منزلوں پر تھے وہ کھڑے رہ گئے جب امام صاحب نے سمیع اللہ لمن حمدہ کہا تب بات سمجھی اور روکوع کے بغیر سجدے میں چلے گئے ،امام صاحب نے کہا کہ نماز ہو گئی جب یاد دلایا گیا کہ رکوع نہیں ہوا تو نماز کیسے ہوئی؟ عوام باہر نکل گئی، مولوی صاحب نے کہا کہ نماز کو دوہرانا نماز کو مذاق بنانا ہے ۔ لہٰذا برائے مہربانی بتائیں کہ نماز دوہرانی چاہیے تھی یا نہیں؟ اور نماز ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 154821

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1461-1431/N=1/1439

    صورت مسئولہ میں اگر مجمع بہت زیادہ تھا ، یعنی: سجدہ سہو کی صورت میں یہ اندیشہ تھا کہ بعض مقتدی اپنی نمازیں فاسد کرلیں تو جن لوگوں نے امام کے ساتھ یا کم از کم امام کے بعد دوسری رکعت کا رکوع کیا، ان کی نمازیں بلاکراہت ہوگئیں (فتاوی محمودیہ، ۷:۴۵۵-۴۶۱، سوال: ۳۵۴۶ -۳۵۵۳، مطبوعہ: ادارہ صدیق، ڈابھیل ، گجرات)۔ اور جن لوگوں نے دوسری رکعت کا رکوع بالکل نہیں کیا، ان کی نمازیں نہیں ہوئیں؛ کیوں کہ رکوع فرض ہے اور فرض چھوڑنے یا چھوٹ جانے سے نماز نہیں ہوتی اور ان مقتدیوں اسی دن زوال سے پہلے یا دوسرے یا تیسرے دن زوال سے پہلے باقاعدہ جماعت کے ساتھ نماز کا اعادہ کرنا چاہیے تھا اور اب جب وقت گذرگیا تو توبہ واستغفار کرنا چاہیے ۔

    والمختار عند المتأخرین عدمہ -عدم السھو- فی الأولیین -في صلاة العید والجمعة- لدفع الفتنة کما في جمعة البحر وأقرہ المصنف وبہ جزم فی الدرر (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب سجود السھو، ۲:۵۶۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،وانظر حاشیة الطحاوي علی المراقي (ص ۴۶۵، ۴۶۶، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، ولا یصلیھا وحدھ إن فاتت مع الإمام ولو بالإفساد اتفاقاًفی الأصح کما في تیمم البحر، وفیھا یلغز: أي رجل أفسد صلاة واجبة علیہ ولا قضاء (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب العیدین، ۳:۵۸، ۵۹)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند