عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 154643
جواب نمبر: 154643
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1505-1493/H=1/1439
اصل یہ ہے کہ نماز جنازہ میں قرأة قرآن نہیں ہے اور اگر کوئی ثناء و دعاء کی نیت سے پڑھ لے تو ممنوع بھی نہیں ہے یہی قول اجلہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضرت عمر و حضرت عبد اللہ ابن عمر حضرت علی حضرت ابو ہریرة رضی اللہ عنہم کا ہے ولیس فیہ قرأة القرآن عندنا وہو قول عمر وابنہ وعلی وأبی ہریرة رضی اللہ عنہم ․․․․․ ولو قرأ الفاتحة بنیة الثناء والدعاء جاز (الحلبی الکبیر: ۵۸۶، ط: سہیل اکیڈمی) پس حنفی عالم نے جو نماز جنازہ پڑھائی وہ بلاکراہت درست ہوگئی اور نماز جنازہ میں تکرار مکروہ ہے بالخصوص ایسی صورت میں کہ ولی میت نے نماز جنازہ پڑھ لی ہو تو دوبارہ پڑھنا درست نہیں فان صلی علیہ الولی لم یجز ان یصلی علیہ احد اھ (البحر الرائق: ۳۱۹/ ۲، ط: رشیدیہ) اس لیے غیر مقلد شخص نے جو دوبارہ نماز پڑھائی وہ درست نہ ہوئی۔ لاصلاة الا بفاتحة الکتاب کا تعلق نماز جنازہ سے نہیں اسی لیے صاف اور صراحت کے ساتھ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً و عملاً کچھ منقول نہیں ملتا البتہ حضرات اجلہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے بہت حضرات سے نماز جنازہ میں سورہٴ فاتحہ نہ پڑھنا ثابت ہے اور یہ کہیں منقول نہیں کہ بغیر سورہٴ فاتحہ نماز جنازہ اداء کرلینے کے بعد کسی صحابی یا تابعی رضی اللہ عنہ نے یہ کہہ کر نماز جنازہ دہرائی ہو کہ ہماری نماز اداء نہ ہوئی۔
عجیب بات ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی نماز تو بغیر سورہٴ فاتحہ پڑھے ہوئے ہو جاتی تھی مگر آج کے غیر مقلد صاحب کی نماز ہوتی ہی نہیں بلکہ ان کو دہرانے کی ضرورت پڑتی ہے اللہ پاک ہدایت نصیب فرمائے، آمین۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند