عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 153394
جواب نمبر: 153394
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1228-1172/sn=11/1438
(۱،۲) اصل تو یہی ہے کہ دن وتاریخ کی تعیین کے ساتھ چھوٹی ہوئی نمازیں قضا کی جائیں؛ لیکن اگر نمازیں زیادہ ہوں جن کا حساب لگانا اور ان دن وتاریخ کی تعیین کرنا دشوار ہو تو آدمی ایسا کرسکتا ہے کہ قضاء نماز ادا کرتے وقت یہ نیت کرے کہ میں اپنی چھوٹی ہوئی نمازوں میں سے سب سے پہلی یا سب سے آخری مثلاً ظہر یا عصر کی نماز پڑھ رہا ہوں، اس طرح وہ نمازیں پڑھتا رہے، جب اطمینان ہوجائے کہ چھوٹی ہوئی ساری نمازیں قضاء کرلی گئیں تو چھوڑدے؛ بلکہ اس سلسلے میں بہتر ہے کہ آدمی ذہن پر زور دے کر چھوٹی ہوئی نمازوں کا تخمینہ کرکے اور زیادہ سے زیادہ جو تخمینہ ہے وہ اپنی کاپی میں لکھ لے پھر حسب سہولت مذکورہ بالا طریقے پر قضا نمازیں پڑھتا رہے اور ہر روز جتنی نمازیں قضا پڑھے اتنی تعداد اپنی کاپی سے کم کرتا جائے، جب ساری نمازیں پڑھ لے گا تو اس کا ذمہ فارغ ہوجائے گا، آپ بھی اس طریقے کے مطابق تخمینہ لگاکر جتنی جلد ہوسکے اپنی چھوٹی ہوئی نمازیں قضا کرلیں۔
کثرت الفوائت نو أول ظہر علیہ أو آخرہ إلخ (درمختار مع الشامي: ۲/ ۵۳۸، ط: زکریا)
(۳) جی ہاں مفتی صاحب کی بات درست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند