• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 153394

    عنوان: قضا نماز کا طریقہ کیا ہے؟

    سوال: مفتی صاحب! میرے ذمہ قضا نمازیں ہیں شاید دو سال کی تو:۔ (۱) کیا تاریخ کا حساب لگانا ہے؟ (۲) قضا نماز کا طریقہ کیا ہے؟ (۳) مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کی کتاب ”اصلاحی خطبات“ میں میں نے پڑھا ہے کہ قضا نماز کسی کے ذمہ ہو تو اس کو ا س طرح ادا کرنا چاہئے مثلاً اس کے ذمہ قضا نمازوں میں سے پہلی فجر پڑھتا ہوں، جب اس طرح نیت کرے گا تو اس کے بعد والی پہلی ہو جائے گی تو پھر اسی طرح نیت کرے۔ پوچھنا یہ تھا کہ کیا واقعی اس کے بعد والی پہلی ہوتی جائے گی؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 153394

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1228-1172/sn=11/1438

    (۱،۲) اصل تو یہی ہے کہ دن وتاریخ کی تعیین کے ساتھ چھوٹی ہوئی نمازیں قضا کی جائیں؛ لیکن اگر نمازیں زیادہ ہوں جن کا حساب لگانا اور ان دن وتاریخ کی تعیین کرنا دشوار ہو تو آدمی ایسا کرسکتا ہے کہ قضاء نماز ادا کرتے وقت یہ نیت کرے کہ میں اپنی چھوٹی ہوئی نمازوں میں سے سب سے پہلی یا سب سے آخری مثلاً ظہر یا عصر کی نماز پڑھ رہا ہوں، اس طرح وہ نمازیں پڑھتا رہے، جب اطمینان ہوجائے کہ چھوٹی ہوئی ساری نمازیں قضاء کرلی گئیں تو چھوڑدے؛ بلکہ اس سلسلے میں بہتر ہے کہ آدمی ذہن پر زور دے کر چھوٹی ہوئی نمازوں کا تخمینہ کرکے اور زیادہ سے زیادہ جو تخمینہ ہے وہ اپنی کاپی میں لکھ لے پھر حسب سہولت مذکورہ بالا طریقے پر قضا نمازیں پڑھتا رہے اور ہر روز جتنی نمازیں قضا پڑھے اتنی تعداد اپنی کاپی سے کم کرتا جائے، جب ساری نمازیں پڑھ لے گا تو اس کا ذمہ فارغ ہوجائے گا، آپ بھی اس طریقے کے مطابق تخمینہ لگاکر جتنی جلد ہوسکے اپنی چھوٹی ہوئی نمازیں قضا کرلیں۔

    کثرت الفوائت نو أول ظہر علیہ أو آخرہ إلخ (درمختار مع الشامي: ۲/ ۵۳۸، ط: زکریا)

    (۳) جی ہاں مفتی صاحب کی بات درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند