• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 153137

    عنوان: بنا کچھ سوچے مذی نکل جاتی ہے نیز بیٹھے بیٹھے بھی نکل جاتی ہے۔ میں نے کئی دوا بھی استعمال کیا پھر بھی مذی نکلتی رہتی ہے، اسی حالت میں نماز پڑھ سکتا ہوں یا نہیں؟

    سوال: میں سی اے ڈی (سول انجینئر) ڈیزائنر ہوں، میرا کام کمپیوٹر پر بلڈنگ ڈراوِنگ بنانا ہے۔ دفتر کا وقت ۱۰/ سے ۳۰:۶/ تک ہے۔ مجھے کئی سالوں سے یہ تکلیف ہے کہ طہارت کرنے کے بعد پیشاب کے قطرے آتے ہیں، میں دو تین ٹیشو پیپر لپیٹتا ہوں، ۱۵/ سے۲۰/ منٹ کے بعد اس کو نکالتا ہوں، اس کے بعد نماز پڑھتا ہوں، میرا یہ عمل صحیح ہے؟ پیشاب کے قطرے میرے کسی کپڑے کو نہیں لگتے۔ (۲) دوسری پریشانی یہ ہے کہ بنا کچھ سوچے مذی نکل جاتی ہے نیز بیٹھے بیٹھے بھی نکل جاتی ہے۔ میں نے کئی دوا بھی استعمال کیا پھر بھی مذی نکلتی رہتی ہے، اسی حالت میں نماز پڑھ سکتا ہوں یا نہیں؟ جب میں گھر میں ہوتا ہوں تو طہارت کرکے ناف سے پیروں تک کی جگہ پانی سے دھوتا ہوں:۔ (۳) جب بھی میں جماعت میں جاتا ہوں تو وہاں یہ نہیں کر پاتا ہوں، اور کئی جگہ پانی کی قلت ہوتی ہے۔ (۴) گھر سے دفتر کا فاصل بھی بہت ہے، اسی لیے دفتر میں بھی صاف نہیں کر سکتا، تو مجھے پاکی حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟ براہ کرم مجھے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 153137

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1184-1169/sn=11/1438

    (۱) آپ کا یہ عمل بالکل درست ہے۔

    (۲-۴) ”مذی“ (ایک سفید شفاف سیال مادہ جو نسبةً پتلا ہوتا ہے) خود ناپاک ہے، نیز اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؛ لہٰذا دورانِ نماز اگر یہ مادہ نکل آئے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز صحیح نہ ہوگی، اگر دورانِ نماز نہ نکلے؛ بلکہ یہ مادہ بدن یا کپڑے میں پہلے سے لگا رہے تو اس کے ساتھ نماز پڑھنے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر لگا ہوا مادہ ہتھیلی کی گہرائی کی مقدار سے کم یا اس کے برابر ہو تو اس کے ساتھ نماز بہ کراہت ہوجائے گی، اگر اس سے زیادہ لگا ہو تو نماز نہ ہوگی، آپ کے لیے بہتر ہے کہ عضو پر کوئی کپڑا یا ٹیشوپیپر لپیٹ لیا کریں، پھر جماعت یا دفتر یا کسی اور جگہ جب نماز پڑھنی ہو وہ کپڑا یا ٹیشو ہٹادیں اور صرف عضو کو دھولیں، پھر وضو کرکے نماز پڑھ لیا کریں، ناف سے پیروں تک پورا حصہ دھونے کی ضرورت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند