• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 152187

    عنوان: مسجد میں رکھی ہوئی ٹوپی نماز پڑھنے کے لیے استعمال كرنا؟

    سوال: (۱) میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ بنا ٹوپی لگائے نماز ہو سکتی ہے؟ (۲) اگر ہمارے پاس ٹوپی نہیں ہے تو کیا مسجد میں رکھی ہوئی ٹوپی نماز پڑھنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 152187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 970-898/sd=9/1438

    نماز تو ہوجائے گی؛ لیکن مکروہ ہوگی، فقہائے کرام نے بلاعذر محض سستی اور غفلت کی وجہ سے ننگے سر نماز پڑھنے کو مکروہ اور خلاف ادب قرار دیا ہے۔ وکرہ صلا تہ حاسرا أی کاشفًا راسہ للتکاسل۔ (شامی ۲/۴۰۷زکریا)

    (۲) اگر مسجد میں ایسی عمدہ صاف ستھری ٹوپیاں رکھی ہوں، جنہیں پہن کر آدمی باوقار مجلس میں جاتے ہوئے اپنی خفت محسوس نہ کرے ، تو ایسی ٹوپیاں اوڑھ کر نماز پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں؛ لیکن آج کل ہوتا یہ ہے کہ مساجد میں چٹائی یا پلاسٹک کی بنی ہوئی ایسی ٹوپیاں رکھی جاتی ہیں، جنہیں اوڑھ کر کوئی معقول شخص کسی پر وقار مجلس میں جانا پسند نہیں کرتا، اور کثرتِ استعمال سے ان ٹوپیوں کی شکل گرد وغبار کی وجہ سے اور بگڑ جاتی ہے ، اس لئے نماز جیسی مقدس عبادت میں ایسی مکروہ صورت ٹوپیوں کا ستعمال مکروہ ہوگا۔ وروی عن الحسن السبط رضی اللّٰہ عنہ أنہ کان إذا قام إلی الصلاة لبس أجود ثیابہ، فقیل لہ: یا ابن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم! لم تلبس أجود ثیابک؟ فقال: إن اللّٰہ تعالیٰ جمیل یحب الجمال فأتجمل لربی، وہو یقول: {خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ} فأحب أن ألبس أجمل ثیابی۔ (روح المعانی ۸/۱۰۹)وصلاتہ فی ثیاب بذلة ملبسہا فی بیتہ، قال فی البحر: وفسرہا فی شرح الوقایة بما یلبسہ فی بیتہ ولا یذہب بہ إلی الأکابر، والظاہر أن الکراہة تنزیہیة۔ (درمختار مع الشامی ۲/۴۰۷زکریا) (احسن الفتاوی ۳/۴۴۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند