• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 151198

    عنوان: تنہا فرض پڑھنے والا اقامت كہے گا یا نہیں؟

    سوال: (۱) اگر میں نے آفس میں کم وقت کی وجہ سے ظہر سے پہلے ظہر کی سنت موٴکدہ خاص طورپر چاررکعت نہیں پڑھی تو عصر کی فرض سے پہلے کب اس کو پڑھ سکتاہوں؟نیز اس سنت موٴکدہ کی نیت کیا ہوگی؟ کیا یہ نیت کروں؟”میں ظہر کی فرض نماز سے پہلے کی ظہر کی چار رکعت سنت موٴکدہ پڑھتا ہوں‘؟ اسی طرح جمعہ کے بعد کیا میں یہ نیت کروں؟” میں جمعہ کے بعد کی چار رکعت سنت ادا کرتاہوں“کیا”فرض نماز سے پہلے اور بعد کے“کہنے کی ضرورت ہے؟ (۲)جب میں سنت یا فرض نماز تنہا پڑھوں تو کیا قرأت میں ترتیب سے سورة پڑھنا اور رکعت کے لمبی و چھوٹی ہونے کا خیال رکھنا ضروری ہے؟جیسے پہلی رکعت میں کوئی بڑی سورة پڑھ لی اور پھر دوسری رکعت میں کوئی چھوٹی سورة ؟اور پھر سورة کی ترتیب جیسے پہلی رکعت میں سورة فیل اور دوسری رکعت میں سورة کوثر ؟ یا کیامیں پہلی رکعت میں سوة کوثر اور دوسری رکعت میں سورة کافرون پڑھ سکتاہوں جس میں بہت زیادہ آیتیں ہیں؟ (۳) اگر میں تنہا فرض نماز پڑھ رہاہوں تو کیا میں خود سے اقامت کہوں یا نہیں؟ (۴) سنت نماز یا تنہا فرض نماز پڑھتے ہوئے اگر ہم سورة فاتحہ پڑھیں پھر کوئی سورة ملائیں اور رکوع میں چلے جائیں ، مگر رکوع میں جانے سے پہلے خیال آئے کہ میں نے سورة مکمل نہیں کی تھی تو کیا رکوع سے واپس قیام میں آنا چاہئے سورة کو مکمل کرنے کے لیے؟ یا رکوع مکمل کرلوں اور پھر سجدہ کرلوں؟رکوع میں جانے سے فوراً پہلے اگر ہم قیام کے لیے دو بارہ کھڑے ہوجائیں ،سورة کو مکمل کریں اور دوبارہ رکوع کریں تو کیا سجدہ سہو کرنا چاہئے یا نہیں؟کیوں کہ اس کی وجہ سے دو رکوع ہوئے؟یا نماز دہرانی ہوگی؟

    جواب نمبر: 151198

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 932-1007/M=8/1438

    اگر وقت تنگ ہونے کی وجہ سے ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنت موکدہ نہیں پڑھ سکے صرف فرض پڑھتے ہی ظہر کا وقت ختم ہوگیا تو ظہر سے پہلی والی چار رکعت عصر کے وقت میں پڑھنے کی ضرورت نہیں، سنتوں کی مستقل قضا نہیں ہے، اس لیے کہ وقت گزرجانے کے بعد وقتیہ سنت کی حیثیت نفل کی ہوجاتی ہے، اس لیے اس کی قضاء نہیں، ہاں اگر ظہر کی جماعت میں شریک ہونے کی وجہ سے چار رکعت سنت قبلیہ ادا نہیں کرسکے تو ظہر کی فرض نماز کے بعد اسے ادا کرسکتے ہیں کیوں کہ وقت باقی ہے یہی حکم جمعہ سے پہلے والی چار رکعت سنت کا ہے، اور اس وقت نیت اس طرح کریں گے کہ ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنت ادا کرتا ہوں یا جمعہ سے پہلے کی چار رکعت سنت ادا کرتا ہوں اور بعد والی سنت کی ادائیگی میں لفظ بعد کہنے کی ضرورت نہیں۔

    (۲) جی ہاں نماز چاہے فرض ہو یا سنت، قراء ت میں سورتوں کی ترتیب کا خیال رکھتے ہوئے پڑھنا سنت ہے، قصدا خلاف ترتیب پڑھنا مکروہ ہے اور پہلی رکعت میں قراء ت کو طویل کرنا اور دوسری میں اس سے مختصر کرنا مستحب ہے۔

    (۳) اقامت کے ساتھ پڑھنا اولیٰ ہے اور بلا اقامت بھی جائز ہے، فإن صلی في بیتہ في المصر یصلي بأذان وإقامة لیکون الأداء علی ہیئة الجماعت وإن ترکہا جاز۔ (ہدایہ)

    (۴) سورہ کو مکمل کرنے کے لیے رکوع سے قیام کی طرف لوٹنا صحیح نہیں، اگر اتنی مقدار میں قراء ت کرلی ہے جس سے نماز جائز ہوجاتی ہے تو وہی کافی ہے سورہ مکمل کرنا ضروری نہیں اور اگر سورہ کی تکمیل کیے بغیر جس سے رکوع میں چلے گئے تو اس سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا اور اگر رکوع میں جانے سے پہلے قیام ہی میں یا قیام سے جھکتے ہوئے فوراً یاد آجائے کہ ابھی سورہ کی تکمیل نہیں ہوئی ہے اور آپ بلا تاخیر کھڑے ہوکر سورہ مکمل کرلیتے ہیں پھر رکوع کرتے ہیں تو اس صورت میں بھی سجدہٴ سہو لازم نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند