عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 151198
جواب نمبر: 151198
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 932-1007/M=8/1438
اگر وقت تنگ ہونے کی وجہ سے ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنت موکدہ نہیں پڑھ سکے صرف فرض پڑھتے ہی ظہر کا وقت ختم ہوگیا تو ظہر سے پہلی والی چار رکعت عصر کے وقت میں پڑھنے کی ضرورت نہیں، سنتوں کی مستقل قضا نہیں ہے، اس لیے کہ وقت گزرجانے کے بعد وقتیہ سنت کی حیثیت نفل کی ہوجاتی ہے، اس لیے اس کی قضاء نہیں، ہاں اگر ظہر کی جماعت میں شریک ہونے کی وجہ سے چار رکعت سنت قبلیہ ادا نہیں کرسکے تو ظہر کی فرض نماز کے بعد اسے ادا کرسکتے ہیں کیوں کہ وقت باقی ہے یہی حکم جمعہ سے پہلے والی چار رکعت سنت کا ہے، اور اس وقت نیت اس طرح کریں گے کہ ظہر سے پہلے کی چار رکعت سنت ادا کرتا ہوں یا جمعہ سے پہلے کی چار رکعت سنت ادا کرتا ہوں اور بعد والی سنت کی ادائیگی میں لفظ بعد کہنے کی ضرورت نہیں۔
(۲) جی ہاں نماز چاہے فرض ہو یا سنت، قراء ت میں سورتوں کی ترتیب کا خیال رکھتے ہوئے پڑھنا سنت ہے، قصدا خلاف ترتیب پڑھنا مکروہ ہے اور پہلی رکعت میں قراء ت کو طویل کرنا اور دوسری میں اس سے مختصر کرنا مستحب ہے۔
(۳) اقامت کے ساتھ پڑھنا اولیٰ ہے اور بلا اقامت بھی جائز ہے، فإن صلی في بیتہ في المصر یصلي بأذان وإقامة لیکون الأداء علی ہیئة الجماعت وإن ترکہا جاز۔ (ہدایہ)
(۴) سورہ کو مکمل کرنے کے لیے رکوع سے قیام کی طرف لوٹنا صحیح نہیں، اگر اتنی مقدار میں قراء ت کرلی ہے جس سے نماز جائز ہوجاتی ہے تو وہی کافی ہے سورہ مکمل کرنا ضروری نہیں اور اگر سورہ کی تکمیل کیے بغیر جس سے رکوع میں چلے گئے تو اس سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا اور اگر رکوع میں جانے سے پہلے قیام ہی میں یا قیام سے جھکتے ہوئے فوراً یاد آجائے کہ ابھی سورہ کی تکمیل نہیں ہوئی ہے اور آپ بلا تاخیر کھڑے ہوکر سورہ مکمل کرلیتے ہیں پھر رکوع کرتے ہیں تو اس صورت میں بھی سجدہٴ سہو لازم نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند