• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 150857

    عنوان: امام المسجد کا فون میں ایذی لوڈ کرنا شریعت کے نظر میں کیسا ہے ؟

    سوال: میرا نام حسین احمد ہے ، میں عرب امارات ابوظہبی میں کام کرتا ہوں، یہاں پہلے پلائی ووڈ کی مسجد ہوا کرتی تھی ، مگر بد قسمتی سے اوقاف نے ساری مسجدیں شہید کر دی ہیں، تو ایسی مسجدوں میں عموما"غیر رجسٹرڈ امام نماز پڑھاتے تھے ،اسی طرح ہمارے کیمپ کی مسجد میں بھی بنگلا دیش سے تعلق رکھنے والا ایک حافظ نماز پڑھاتا ہے ، اب تو چونکہ مسجد نہیں ہے توفرش پر نماز پڑھاتا ہے تقریبا تین سال سے متواتر اور وہ لوگوں کو فون پر ایذی لوڈبھی کرتا ہے ،وہ دس درھم لوڈ کر وار کرگیارہ درھم لیتا ہے ، اس میں فون کی کمپنی کے قانون کے مطابق پر میسج پر 50 پلس کٹوتی کرتی ہے ، اور یہاں عرب امارات قانون کے مطابق ایذی لوڈ کرنا جرم ہے ، میری گذارش ہے کہ یہ ہے کہ کیا ایسے إمام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ؟ رہنمائی فرمائیں ۔اس کے ساتھ ساتھ قبلہ کے رخ میں بھی تضاد ہے ، لیکن وہ اس بات اہمیت نہیں دیتا ہے ، یعنی وہ جس طرف رخ کرتا ہے قبلہ اس رخ سے 10 سے 15 ڈگری بائیں ہاتھ کو ہے ۔

    جواب نمبر: 150857

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 989-973/M=8/1438

    مذکورہ امام کے عقائد اگر صحیح ہیں اور دوران نماز کسی مفسد چیز کا ارتکاب نہیں ہوتا تو نماز اس کے پیچھے ہوجاتی ہے، البتہ عرب امارات میں اگر ایزی لوڈ کرنا قانوناً جرم ہے تو امام کو اس سے بچنا چاہیے اور ۱۰سے ۱۵ڈگری کا قبلے سے انحراف قلیل ہے، ۴۵ڈگری تک انحراف کی گنجائش فقہاء نے لکھی ہے اس لیے صورت مسئولہ میں نماز ہوجاتی ہے، البتہ رخ کو اگر درست کرلیا جائے یا کھڑے ہونے میں اس کا اہتمام کرلیا جائے تو بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند