• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 149918

    عنوان: کیا اپنے وطن سے دور کہیں بیس دن سے زائد ٹھہرنے پر قصر نماز پڑھنا جائز ہے؟

    سوال: کیا اپنے وطن سے دور کہیں بیس دن سے زائد ٹھہرنے پر قصر نماز پڑھنا جائز ہے؟ کیا اپنے وطن سے دور کہیں قیام کی صورت میں نماز ظہر اور عصر کواسی طرح مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ جمع کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 149918

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 720-683/M=6/1438

    (۱) اگر آپ اپنے وطن سے دور شرعی مسافت (77.25 کلو میٹر) طے کرکے گئے ہیں اور وہاں ۱۴/ دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی نیت ہے تو آپ پر قصر ہے اور اگر پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہرنے کی نیت ہے تو قصر جائز نہیں، اتمام (پوری نماز پڑھنا ) ضروری ہے۔

    (۲) جمع حقیقی جائز نہیں، یہ صرف حاجی کے لیے عرفات اور مزدلفہ میں جائز ہے اس کے علاوہ کے لیے درست نہیں، جمع صوری کی گنجائش ہے اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً ظہر کو بالکل اخیر وقت میں اور عصر کو ابتدائی وقت میں اسی طرح مغرب کو بالکل اخیر وقت میں اور عشاء کو اول وقت میں ادا کرلیں تو مجبوری میں ایسا کرنے کی گنجائش ہے یہ صورةً جمع بین الصلوٰتین ہے حقیقت میں یہ دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت میں ادا کی جاتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند