عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 148381
جواب نمبر: 148381
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 564-526/M=5/1438
جی ہا، ہم احناف کے پاس اس بارے میں احادیث موجود ہیں، سردست چند حدیثیں اس باب کی بخاری ومسلم ترمذی وغیرہ سے ذیل میں پیش کی جاتی ہیں:
(۱) محمد ابن سیرین حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں: صلی بنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إحدی صلاتی العشیء، إما الظہر وإما العصر، فسلم فی رکعتین، ثم أتی جذعا فی قبلة المسجد، ․․․ وفي آخرہ․․ فصلی رکعتین وسلم، ثم کبر، ثم سجد، ثم کبر فرفع، ثم کبر وسجد، ثم کبر ورفع․ رواہ البخاری:۱/۱۶۴ومسلم: ۱/۲۱۳․
(۲) حدیث ابن مسعود وہو حدیث طویل، وفیہ: وإذا شکّ أحدکم في صلاتہ ، فلیتحر الصواب، فلیتمّ علیہ، ثم یسلّم، ثم یسجد سجدتین․ رواہ البخاري: ۱/ ۵۸، وأبوداوٴد: ۱/ ۱۴۶۔
(۳) عمران بن حصین فرماتے ہیں: أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم صلّی بہم، فسہا، فسجد سجدتین، ثم تشہّد، ثم سلّم․ رواہ أبوداوٴد: ۱/ ۱۴۵، والترمذي: ۹۰۱، والحاکم، وقال: صحیح علی شرط الشیخین، ووافقہ الذہبي․․ وعن علقمة عن عبد اللہ بن مسعود أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم صلی الظہر خمسًا فقیل لہ أزید فيالصلاة فسجد سجدتین بعد ما سلّم قال أبوعیسی: ہذا حدیث حسن صحیح․ (ترمذی، رقم الحدیث: ۳۹۴، باب ما جاء في سجدتي السہو بعد السلام والکلام)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند