• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 147546

    عنوان: دوبئی میں قصر پڑھنی ہے یا پوری چار رکعت پڑھنی ہے؟

    سوال: میں سہارن پور کا رہنے والا ہوں اور دوبئی میں کام کرتا ہوں، تقریباً ایک سال سے میں اپنی بیوی کے ساتھ ایک کرایہ کا گھر لے کر دوبئی میں رہتا ہوں، میں ابھی گیارہ دسمبر کو سہارن پور سے آیا ہوں اور ۲۲/ دسمبر کو پھر واپس انڈیا جاوٴں گا ان شاء اللہ۔ میرا سوال یہ ہے کہ ہم دونوں میاں بیوی کو یہاں دوبئی میں قصر پڑھنی ہے یا پوری چار رکعت پڑھنی ہے؟ میری نوکری میں مجھے اکثر ہر دس دن میں کویت ، قطر، بحرین ، سعودیہ، وغیرہ جاتے رہنا پڑتا ہے، اس صورت میں جب میں واپس دوبئی آتا ہوں تو مجھے قصر پڑھنی ہے یا پوری چار رکعت پڑھنی ہے؟

    جواب نمبر: 147546

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 370-287/D=4/1438

    دبئی آپ کے لیے وطن اصلی نہیں بلکہ وطن اقامت ہے جس کا حکم یہ ہے کہ جب آپ دبئی میں ۱۵/ دن یا اس سے زائد رہنے کی نیت کریں گے تو آپ مقیم ہوجائیں گے اور پوری نماز پڑھیں گے اور جب ۱۵/ دن سے کم رہنے کا ارادہ ہوگا تو مسافر رہیں گے اور قصر نماز ادا کریں گے۔

    پس صورت مسئولہ میں جب ۱۱/ دسمبر سے ۲۲/ دسمبر تک ہی رہنے کا ارادہ ہے تو آپ قصر کریں گے۔

    اسی طرح جب آپ ہردس دن میں کویت وغیرہ جائیں اور مکمل پندرہ دن دبئی میں رہنے کا ارادہ نہ ہوسکے تو اس وقت آپ دبئی میں قصر کریں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند