• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 66154

    عنوان: غیر مسلم کے ساتھ کھانا کھانا اور اس کا جھوٹا پینا کیساہے؟

    سوال: اگر کسی غیر مسلم کے ساتھ کھانا کھانا اور اس کا جھوٹا پینا کیساہے؟کیا ہمارے لیے وہ نجس ہے؟ اس کے ساتھ بیٹھنے سے طہارت میں کوئی فرق پڑے گا؟

    جواب نمبر: 66154

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 909-895/N=9/1437 (۱، ۲) : اگر غیر مسلم کے ہاتھ یا منھ میں کوئی نجاست وناپاکی نہ ہو، جیسے: شراب وغیرہ تو اس کا جھوٹا کھانا کھانا یا پینے کی کوئی چیز پینا جائز ہے بشرطیکہ وہ کھانے یا پینے کی چیز فی نفسہ حلال وجائز ہو، حرام وناپاک نہ ہو؛ کیوں کہ غیر مسلم فی نفسہ ناپاک نہیں ہوتا، اگر اس کے جسم وغیرہ پر کوئی ناپاکی ہو تبھی اس پر ناپاکی کا حکم لگتا ہے ورنہ نہیں، اور قرآن پاک میں جو غیر مسلموں کو ناپاک کہا گیا ہے، اس سے کفریہ وشرکیہ اعتقاد کی ناپاکی مراد ہے، ظاہری ناپاکی مراد نہیں ہے؛ اس لیے کسی غیر مسلم کے ساتھ بیٹھنے سے مسلمان ناپاک نہیں ہوتا بشرطیکہ غیر مسلم کے جسم یا کپڑے پر کوئی ناپاکی نہ ہو یا مسلمان کے جسم یا کپڑے میں اس کی کوئی ناپاکی نہ لگے۔ البتہ بلا ضرورت ومجبوری غیر مسلموں کے ساتھ کھانے پینے یا ان کا جھوٹا کھانے یا مشروب لینے کی عادت ٹھیک نہیں ہے، اس سے مسلمانوں کو بچنا چاہئے، فسوٴر آدمي مطلقاً ولو کافراً ……طاھر الفم، … طاھر (الدر المختار مع رد المختار، کتاب الطھارة، باب المیاہ ۱: ۳۸۱، ۳۸۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”أو کافراً“؛ لأن علیہ الصلاة والسلام أنزل بعض المشرکین فی المسجد علی ما فی الصحیحین، فالمراد بقولہ تعالی: ﴿إنما المشرکون نجس﴾ النجاسة فی اعتقادھم۔ بحر۔ (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند