• معاشرت >> اخلاق و آداب

    سوال نمبر: 172534

    عنوان: دعا کی کتب کا بیت ا لخلاء لے جانا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں زید کے پاس دعا کی کتاب ہے جس میں مسنون دعاوں کے ساتھ دعائے ماثورہ بھی موجود ہیں جسے وہ بیت الخلاء میں بھی لے کر چلا جاتا ہے جاننا تھا اس میں شریعت کا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 172534

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1058-872/sn=12/1440

     اگر اس طرح کی کتاب کسی غلاف وغیرہ سے ڈھکی ہوئی ہے تو فی نفسہ بیت الخلاء میں لے جانے کی گنجائش ہے؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ نہ لے جائے۔

    رقیة فی غلاف متجاف لم یکرہ دخول الخلاء بہ، والاحتراز أفضل.... (قولہ: رقیة إلخ) الظاہر أن المراد بہا ما یسمونہ الآن بالہیکل والحمائلی المشتمل علی الآیات القرآنیة، فإذا کان غلافہ منفصلا عنہ کالمشمع ونحوہ جاز دخول الخلاء بہ ومسہ وحملہ للجنب. (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 1/ 321،ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند