معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 167658
جواب نمبر: 167658
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:415-374/N=5/1440
(۱): جی ہاں! عام حالات میں سلام کا جواب اس قدر آواز سے دینا ضروری ہے کہ سلام کرنے والا سن لے۔ اور اگر اس قدر آہستہ جواب دیا گیا کہ سلام کرنے والے نے نہیں سنا تو جواب ادا نہیں ہوگا۔
وشرط في الرد وجواب العطاس إسماعہ، فلو أصم یریہ تحریک شفتیہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ، فصل في البیع وغیرہ، ۹: ۵۹۲، ۵۹۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند نقلاً عن الخانیة)، قال في شرع الشرعة: واعلم أنھم کما قالوا: إن السلام سنة وإسماعہ مستحب، وجوابہ أي: ردہ فرض کفایة، وإسماع ردہ واجب بحیث لو لم یسمعہ لا یسقط ھذا الفرض عن السامع، حتی قیل: لو کان المسلم أصم یجب علی الراد أن یحرک شفتیہ ویریہ بحیث لو لم یکن أصم لسمعہ اھ (رد المحتار، ۹: ۵۹۳)۔
(۲): امام ابوداود کا واقعہ آپ نے جس کتاب میں پڑھا ہے، براہ کرم! اس کا حوالہ تحریر فرماکر سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند