معاشرت >> اخلاق و آداب
سوال نمبر: 156699
جواب نمبر: 156699
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:296-344/sn=4/1439
(۱) اگر صرف طلاق کی دھمکی ہی دیتے ہیں، انشائے طلاق کے الفاظ (مثلاً میں نے طلاق دیدی یا تجھے طلاق) استعمال نہیں کرتے تو صورتِ مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔
(۲) بیٹے کے لیے اس صورت میں بھی ”باپ“ کو مارنا جائز نہیں ہے، اگر بیٹے نے ایسی حرکت کرلی ہے تو اسے چاہیے کہ والد صاحب سے معافی مانگ لے اور انھیں خوش کرلے نیز اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ واستغفار بھی کرلے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند