• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 9141

    عنوان:

    میرا سوال قربانی کے متعلق ہے۔ (۱) قربانی کس پر واجب ہے کتنا نصاب ملکیت میں ہونا چاہیے؟ اگر پیسہ پراپرٹی کے لیے جمع کررہاہو تو کیاقربانی واجب ہے؟ (۲) میں الحمد للہ قطر میں ہوں۔ مجھے قطر میں قربانی کرنے میں کچھ پریشانی ہے، تو میں انڈیا میں کس دن قربانی کرسکتا ہوں؟ کیا انڈیا کے حساب سے پہلے روز (۱۰/ذی الحجہ) کو کرسکتا ہوں؟

    سوال:

    میرا سوال قربانی کے متعلق ہے۔ (۱) قربانی کس پر واجب ہے کتنا نصاب ملکیت میں ہونا چاہیے؟ اگر پیسہ پراپرٹی کے لیے جمع کررہاہو تو کیاقربانی واجب ہے؟ (۲) میں الحمد للہ قطر میں ہوں۔ مجھے قطر میں قربانی کرنے میں کچھ پریشانی ہے، تو میں انڈیا میں کس دن قربانی کرسکتا ہوں؟ کیا انڈیا کے حساب سے پہلے روز (۱۰/ذی الحجہ) کو کرسکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 9141

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2258=1848/ ب

     

    (۱) جو شخص بقدر نصاب مال (یعنی 52.5تولہ چاندی یا 7.5تولہ سونا یا اس کے بقدر مالیت کے سامان ) کے مالک ہوں اس پر قربانی واجب ہے، اگر ذاتی پیسے پراپرٹی کے واسطے جمع کررہے ہیں جو بقدر نصاب ہیں، تو آپ پر قربانی واجب ہے۔

    (۲) آپ انڈیا میں رہ کر ۱۰/ ذی الحجہ کو قربانی کرسکتے ہیں، جس جگہ قربانی کرنے والا ہوگا وہاں کے حساب سے قربانی کرنی ہوگی، اگر قطر اور انڈیا دونوں جگہ قربانی کے دن ہوں گے، جب آپ کی قربانی صحیح ہوگی: ومنہا (من شرائط الأضحیة) الغنی لما روي عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من وجد سعةً فلیضح شرط علیہ السلام الغنی ․․․ أي یکون في ملکہ مائتا درھم أو عشرون دیناراً (بدائع الصنائع ج:۴، ص:۱۹۶/ زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند