• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 62068

    عنوان: میرے پاس پچاس گرام سونا ہے اور میں تین لاکھ کا قرضدار ہوں ، ماہانہ تنخواہ 24000 روپئے ہے جو گھر کے خرچ و قرض ادا کرنے میں صرف ہوجاتاہے ، میرے لیے زکاة لین دین کے لیے کیا حکم ہے؟ اور قربانی میرے اوپر واجب ہے یا نہیں؟

    سوال: میرے پاس پچاس گرام سونا ہے اور میں تین لاکھ کا قرضدار ہوں ، ماہانہ تنخواہ 24000 روپئے ہے جو گھر کے خرچ و قرض ادا کرنے میں صرف ہوجاتاہے ، میرے لیے زکاة لین دین کے لیے کیا حکم ہے؟ اور قربانی میرے اوپر واجب ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 62068

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 51-51/Sd=2/1437-U وجوبِ زکات کے لیے ضرورتِ اصلیہ سے زائد اور دین سے فارغ نصاب کے بقدر مال نامی کا ہونا شرط ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر قرض سے فارغ نصاب کے بقدر یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کے بقدر قیمت کے آپ مالک نہیں ہیں، تو شرعا آپ پر زکات واجب نہیں ہوگی، اسی طرح ایامِ قربانی میں اگر حاجتِ اصلیہ سے زائد اور دین سے فارغ نصاب کے بقدر مال موجود نہیں ہے خواہ وہ مال تجارت نہ ہو، تو ایسی صورت میں آپ پر قربانی بھی واجب نہیں ہوگی۔ قال في الہندیة:وأما شرائط وجوبہا، فمنہا کون المال نصاباً، وفراغ المال عن حاجتہ الأصلیة، والفراغ عن الدین، وکون النصاب نامیاً۔ (الفتاوی الہندیة:۱/۲۳۳، ۲۳۴، ۲۳۵، الباب الأول في تفسیرہا و صفتہا و شرائطہا، ط: مکتبة الاتحاد، بدائع الصنائع:۲/۸۸، کتاب الزکاة، فصل: الشرائط التي ترجع الی المال، ط: زکریا، دیوبند) وقال في الہندیة: وأما شرائط الوجوب، فمنہا الیسار۔۔۔۔۔والموسرُ في ظاہر الروایة من لہ مائتا درہم أو عشرون دیناراً أوشيء یبلغ ذلک سوی مسکنہ و متاع مسکنہ و مرکوبہ وخادمہ في حاجتہ التي لایستغنی عنہا۔۔۔۔۔ولو کان علیہ دین بحیث لو صرف فیہ نقص نصابہ، لا تجب۔ (الفتاوی الہندیة: ۵/۲۳۶، ۲۳۷، کتاب الأضحیة، الباب الأول في تفسیرہا۔۔۔ط: مکتبة الاتحاد، دیوبند، بدائع الصنائع: ۴/۱۹۶، کتاب التضحیة، فصل: شرائط الوجوب، ط: زکریا، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند