• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 41839

    عنوان: كیا فوت شدہ بچے كا عقیقہ كرنا چاہیے؟

    سوال: آپ کا جواب فتوی: 675-۶۸۸ ملا بہت شکریہ جو بچہ بغیر عقیقہ کے فوت ہو گیا اسکا عقیقہ کرنا مسنون مستحب نہیں البتہ جائز ہے۔ اب مزید سوال یہ ہے کہ عقیقہ کا مقصد یا نیت ہوتی ہے بچے کی زندگی میں ہر بلا مصیبت سے محفوظ رہے زندگی میں خیر و برکت تواب اس بچے کا عقیقہ جائز سمجھ کر کرنے میں نیت یا مقصد کیا ہونی چاہے؟ سوال نمبر ۲ میں نے ایک بیان میں سنا کہ ایک بچے کے جنازہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم دعا ئے مغفرت کی تو ایک صحابی رضی اللہ عنہ -نے فرمایا یا حضور ، یہ تو بچہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ قادر ہے وہ چاہے تو اس کو بھی عذاب میں ڈال دے ، کیا یہ بیان کس حدیث سے ملتی ہے اور تو کیا بچے کے لئے بھی دعا ئے مغفرت کر سکتے ہیں یا کرنی چاہے؟ جب کہ بچے کے جنازہ میں بچے کے لئے دعا ئے مغفرت نہیں بلکہ انکو اپنے لیے ذریعہ بناتے ہیں۔ براہ کرم ، تفصیل سے وضاحت فرماکر ہماری رہنمائی فرما ئیں۔

    جواب نمبر: 41839

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1837-1422/B=11/1433 جب بچہ فوت ہوگیا تو اس کا عقیقہ نہیں، جب بچہ فوت ہوگیا تو اس کو بلاوٴں اور مصیبتوں سے بچانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اب جو کوئی بکرا ذبح کریں گے اور غریبوں، دوست احباب اور رشتہ داروں کو گوشت تقسیم کریں گے اور کھلائیں کے تو صدقہ نافلہ کا ثواب ملے گا، یہ عقیقہ نہ ہوگا۔ (۲) ایسی کوئی حدیث ہماری نظر سے نہیں گذری اللہم اجعلہ لنا أجرا وذخرًا واجعلہ لنا شافعًا ومشفعًا پڑھ لینا کافی ہے، معصوم بچے کے لیے دعائے مغفرت کی ضرورت نہیں، اگر کسی نے بچے کے جنازے پر بالغ کی دعا پڑھ دی تو نماز جنازہ صحیح ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند