عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 36357
جواب نمبر: 36357
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 234=37-2/1433 (۱) سوال واضح نہیں ہے۔ (۲) زید کے لیے چمڑے کی قیمت خود اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں، بلکہ قیمت صدقہ کرنا واجب ہے۔ (۳) یہ بھی درست نہیں کسی غریب کو مالک بناکر دینا ضروری ہے، پھر وہ جو چاہے کرے خواہ اپنے کام میں لائے یا مسجد مدرسہ میں دیدے۔ (۴) درست ہے، جب کہ انھوں نے اپنے منافع کی رقم لگائی ہو۔ (۵) عمر کا دعویٰ علی الاطلاق صحیح نہیں، قربانی کرنے والا اگر چمڑے فروخت کرے تو یہ قیمت مسجد میں لگانا جائز نہیں، لیکن اگر اس نے چمڑہ کسی غریب یا امیر کو ہبہ کرکے دیدیا اور اس نے فروخت کرکے اس کی قیمت اپنی طرف سے مسجد میں لگادی تو جائز ہے، اسی طرح اگر قربانی کرنے والے نے چمڑہ کسی کے ہاتھ فروخت کردیا، پھر اس نے دوسرے کے ہاتھ زیادہ نفع سے فروخت کیا تو قربانی کرنے والے کا اس کی قیمت مسجد میں لگانا جائز نہیں لیکن دوسرے شخص نے فروخت کرکے جو قیمت حاصل کی اس کا کل یا صرف نفع کی مقدار مسجد میں لگانا جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند