عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 35593
جواب نمبر: 35593
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1880=1321-1/1433 (۱) اگر کسی شخص کے پاس سونا، چاندی، نقدی اور حاجت اصلیہ سے زائد اتنی چیز موجود ہے کہ جن کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر ہوجاتی ہے تو اس شخص پر قربانی واجب ہے، زکاة اور قربانی کے نصاب میں ایک فرق یہ ہے کہ زکاة میں حاجت اصلیہ سے زائد چیز کا اعتبار نہیں ہوتا جب کہ قربانی میں اس کا بھی اعتبار ہے۔ (۲) اگر بوقت خرید زیادہ ہی قیمت مقرر کی جاتی ہے اور خریدنے والا اس کو قبول کرلیتا ہے تو اس طرح خرید وفروخت جائز ہے، اس زائد رقم پر حرام ہونے کا حکم عائد نہیں ہوگا۔ (۳) زکاة استعمالی چیزوں مثلاً گھر گاڑی وغیرہ پر واجب نہیں، زکاة ایسی پروپرٹی پر واجب ہے جو بیچنے کی نیت سے خریدی گئی ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند