• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 35593

    عنوان: قربانی،انسٹاللمنٹس، زکات

    سوال: قربانی کس پر واجب ہوتی ہے، آیا کہ تنخواہ دار بندے پر لازمی ہے جب کہ اس کے پاس سیونگ نہ ہو؟ یہ کس طرح واجب وتی ہے، زکات کی طرح یا اس کا کوئی اور طریقہ ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ جو چیز اقساط پر لی جاتی ہے اس پر وہ کچھ زیادہ پیسے لیتے ہیں، کیا یہ حرام ہے؟ تیسرا سوال یہ ہے کہ زکات اس پر وپرٹی پر ہوتی ہے جس سے پروفٹ حاصل ہوتا ہو یا جو گھر گاڑی یا سکوٹر جو استعمال میں ہو اس پر بھی ہوگی؟

    جواب نمبر: 35593

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1880=1321-1/1433 (۱) اگر کسی شخص کے پاس سونا، چاندی، نقدی اور حاجت اصلیہ سے زائد اتنی چیز موجود ہے کہ جن کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر ہوجاتی ہے تو اس شخص پر قربانی واجب ہے، زکاة اور قربانی کے نصاب میں ایک فرق یہ ہے کہ زکاة میں حاجت اصلیہ سے زائد چیز کا اعتبار نہیں ہوتا جب کہ قربانی میں اس کا بھی اعتبار ہے۔ (۲) اگر بوقت خرید زیادہ ہی قیمت مقرر کی جاتی ہے اور خریدنے والا اس کو قبول کرلیتا ہے تو اس طرح خرید وفروخت جائز ہے، اس زائد رقم پر حرام ہونے کا حکم عائد نہیں ہوگا۔ (۳) زکاة استعمالی چیزوں مثلاً گھر گاڑی وغیرہ پر واجب نہیں، زکاة ایسی پروپرٹی پر واجب ہے جو بیچنے کی نیت سے خریدی گئی ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند