عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 165961
جواب نمبر: 165961
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:279-72/N=2/1440
صورت مسئولہ میں اگر سب شرکاء صاحب نصاب تھے، یعنی: ان پر قربانی واجب تھی تو وہ پہلا جانور باہمی رضامندی سے جو چاہیں، کریں، خواہ اس کی نفلی قربانی کردیں یا فروخت کردیں یا پال لیں؛ البتہ دوسری اور تیسری صورت میں اگر پہلے جانور کی قیمت دوسرے جانور سے زیادہ ہو تو ہر شریک اپنے حصے کی زائد قیمت کسی غریب کو دیدے۔
ولو ضلت أو سرقت فشری أخری فظھرت فعلی الغني إحداھما وعلی الفقیر کلاھما، شمني (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الأضحیة، ۹: ۴۷۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”فعلی الغني إحداھما“: أي: علی التفصیل المار من أنہ لو ضحی بالأولی أجزأہ ولا یلزمہ شیٴ ولو قیمتھا أقل، وإن ضحی بالثانیة وقیمتھا أقل تصدق بالزائد، قال في البدائع: إلا إذا ضحی بالأولی أیضاً فتسقط الصدقة ؛ لأنہ أدی الأصل في وقتہ فیسقط الخلف (رد المحتار)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند