عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 154322
جواب نمبر: 154322
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1228-194/D=12/1438
بچوں کا عقیقہ ساتویں دن کرنا مستحب ہے نہیں کرسکے تو اب جب گنجائش اور سہولت ہو کر سکتے ہیں ہر لڑکے کی طرف سے دو بکرے عقیقہ کے لیے ذبح کرنا مستحب ہے وسعت نہ ہو تو ایک بھی کرسکتے ہیں، بکرا ویسا ہی ہونا چاہئے جیسا کہ قربانی کے لیے ہوتا ہے یعنی پورے ایک سال کا ہو اور کسی قسم کا عیب اور نقص اس میں نہ ہو مثلاً دُم کٹا کان کٹا ہونا ٹانگ ٹوٹی ہو جس سے چل نہ کسے پوپلا یعنی دانٹ توٹے ہوں اگر چارہ نہ کھا سکے تو یہ سب عیب اور نقص کی باتیں ہیں یہ نہیں ہونا چاہئے۔
بڑے جانور میں حصہ لینے سے بھی عقیقہ ادا ہو جاتا ہے ایک بیٹے کی طرف سے دو حصے لے لیں اور اگر وسعت نہ ہو تو ایک حصہ بھی لے سکتے ہیں عقیقہ کے گوشت کے سلسلے میں مستحب ہے کہ ایک تہائی گوشت غریبوں کو صدقہ کردیا جائے اور ایک تہائی اقرباء کو بانٹ دیا جائے اور ایک تہائی گھر میں رکھ لیں یہ مستحب ہے کم و بیش بھی کر سکتے ہیں اور ضرورت ہو تو سارا گوشت گھر میں پکا سکتے ہیں اور رشتے داروں کو کچا بھی دے سکتے ہیں پکا کر دعوت بھی کرسکتے ہیں سب جائز ہے۔
بہتر ہے کہ جس دن بچہ پیدا ہوا ہے اس کے اعتبار سے ساتویں دن عقیقہ کریں یعنی جب بھی کریں پیدائش والے دن سے ایک دن پہلے کریں مثلا بدھ کو پیدا ہوا ہو تو منگل کو عقیقہ کریں یہ مستحب ہے کیونکہ یہی ساتواں دن ہوگا۔ اگر کسی وجہ سے اس کا لحاظ نہ کرسکیں مثلا بقرعید کے دنوں میں عقیقہ کرنے سے ساتواں دن نہیں پڑ رہا ہے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ضروری بات نہیں ہے مستحب درجہ کی چیز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند