• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 146187

    عنوان: جانور کو ذبح خانہ میں ذبح کرنے سے پہلے کرنٹ کا شوک لگانا؟

    سوال: جانور کو ذبح خانہ میں ذبح کرنے سے پہلے کرنٹ کا شوک لگایا جاتا ہے جس سے وہ ادھ مرہ ہو جاتا ہے پھر اس کو ذبح کر دیا جاتا ہے کیا ایسا کرنا درست ہے اور کیا اس طرح ذبح کرنے کی کمائی جائز ہے یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 146187

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 118-104/N=2/1438

    (۱، ۲): ذبح سے پہلے جانور کو کرنٹ لگاکر بیہوش کرنا یا ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کی کھال نکالنا، جانور کو کسی واقعی ضرورت کے بغیر محض اپنی آسانی وسہولت کے لیے اذیت وتکلیف پہنچانا ہے، جو شریعت میں ناجائز و مکروہ تحریمی ہے ؛ اس لیے یہ طریقہٴ ذبح شرعاً ناجائز ہے ؛ بلکہ اگر خدانخواستہ جانور کرنٹ کی شدت کو برداشت نہ کرکے ذبح ہونے سے پہلے ہی مرگیا تو وہ حرام ومردار ہوجائے گا، اس کا کھانا جائز نہ ہوگا؛ البتہ اس طرح ذبح کرنے کی کمائی پر حرام ہونے کا حکم نہیں لگے گا اگرچہ خوب پاکیزہ بھی نہیں کہی جاسکتی (فتاوی محمودیہ۱۷: ۲۶۰، ۲۶۱، سوال:۸۳۴۹، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل)۔ وکرہ کل تعذیب بلا فائدة مثل قطع الرأس والسلخ قبل أن تبرد ، أي: تسکن عن الاضطراب وھو تفسیر باللازم کما لا یخفی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الذبائح، ۹: ۴۲۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،وکرہ النخع ……وکل ذلک مکروہ ؛ لأنہ تعذیب الحیوان بلا ضرورة ، والحاصل أن کل ما فیہ زیادة ألم لا یحتاج إلیہ فی الذکاة مکروہ کذا فی الکافي (الفتاوی الھندیة ۵: ۲۸۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ذبح شاة مریضة فتحرکت أو خرج الدم حلت وإلا لا إن لم تدر حیاتہ عند الذبح وإن علم حیاتہ حلت مطلقاً وإن لم تتحرک ولم یخرج الدم کذا فی الدر (الدر المختار مع رد المحتار، ۹: ۴۴۷)، قولہ:”فتحرکت“:أي: بغیر نحو مد رجل وفتح عین مما لا یدل علی الحیاة کما یأتي، قولہ:”أو خرج الدم “:أي: کما یخرج من الحي، قال فی البزازیة: وفي شرح الطحاوي: خروج الدم لا یدل علی الحیاة إلا إذا کان یخرج من الحي عند الإمام وھو ظاہر الروایة (رد المحتار)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند