• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 752

    عنوان:

    رشتے کے سلسلے میں استخارہ کیا تو خواب میں دیکھا کہ میرے ہاتھ میں کوئی پھل ہے اور میں اسے کھارہا ہوں۔

    سوال:

    پھر ہم نے رشتہ بھیجا لیکن انکار ہوا میں اپنی ایک کزن کو پسند کرتا ہوں، جو راولپنڈی میں رہتی ہیں۔ میں نے شادی کے لیے استخارہ بھی کروایاتھا۔ یہاں دکھنی مسجد پاکستان چوک پر حسن شاہ صاحب ہوتے ہیں جو جنات بھگاتے ہیں اور تعویذ وغیرہ بھی دیتے ہیں، انھوں نے بتایا تھا کہ یہ بالکل ٹھیک ہے، آپ کے حق میں ہے۔ پھر اس کے چند روز کے بعد میں نے خود استخارہ کیا۔ خواب دیکھا کہ ٹیلی نور موبائل کمپنی کا ایک ٹاور ہے اور اس پر دھماکہ ہورہا ہے اور سگنل ڈراپ ہورہے ہیں۔ اور میری امی کے پاس خالہ آتی ہیں اور امی سے کچھ کہتی ہیں اور امی ان سے کہتی ہیں کہ میں نے کچھ نہیں کیا۔ پھر میری آنکھ کھل جاتی ہے اور میں بہت ڈر جاتا ہوں۔ فجر کی نماز پڑھ کر میں دوبارہ استخارہ کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ وہی صاحب جن سے میں نے استخارہ کروایاتھا ، میں ان کے پاس گیا ہوں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ بہتر نہیں ہے تمہارے لیے۔ چند روز بعد میں نے دوبارہ استخارہ کیا تو خواب میں دیکھا کہ میں کسی کالج کی سیڑھی پر ہوں ، میرے ساتھ میرا دوست ہے اور وہاں کالج کے یونیفارم میں ایک لڑکی ہے ذرا موٹی سی۔ میں اس لڑکی کو پیش کش کرتا ہوں اور وہ کہتی ہے کہ میں تو کسی اور کو پسند کرتی ہوں۔ اور میں اپنے دوست سے کہتا ہوں کہ یار اس سے اچھی تو فلاں تھی (جسے میں پسند کرتا ہوں) اور آنکھ کھل جاتی ہے۔

     

     پھر ہم نے رشتہ بھیجا ، لیکن انکار ہوگیا۔ پہلے تو میرے گھر والے راضی نہ تھے لیکن بعد میں وہ راضی ہوگئے تھے۔ تقریباً دو مہینے بعد میں نے خواب میں دیکھا کہ مولوی صاحب آئے اور کہہ رہے ہیں کہ اس لڑکی کو مت چھوڑنا (یہ مولوی صاحب ہمارے پڑوس میں بچیوں کو قرآن شریف پڑھاتے تھے)۔ یہ استخارے کا خواب نہیں ہے۔ اس خواب کے چند روز بعد پھر میں نے دوبارہ استخارہ کیا تو دیکھا کہ میں اپنے محلہ کی مسجد میں ہوں اور وہاں سب عبادت کررہے ہیں، کوئی خاص دن ہے۔ میں عبادت نہیں کرپاتا ہوں۔ میرے ہاتھ میں کوئی پھل ہے اور میں اسے کھارہا ہوں۔

     

    مفتی صاحب!مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے، براہ کرم آپ بتائیں کہ میں کیا کروں؟بڑی نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 752

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 956/هـ=699/هـ)

     

    آپ نہ خود اس معاملہ میں کوئی قدم اٹھائیں نہ خود کچھ سوچیں اور نہ ہی طے کریں بلکہ اپنے والدین کے حوالہ اس معاملہ کو کردیں، وہ اگر کسی اور سے مشورہ مناسب سمجھیں گے تو کرلیں گے، ورنہ وہ جو کچھ فیصلہ کردیں، آئندہ اس کے مطابق عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند