• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 3631

    عنوان:

    ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالی کے زیر سایہ ایک آدمی ہوگا جو اپنی جوانی کے دنوں میں اللہ کی عبادت کرتا تھا۔ سوال یہ ہے کہ جوان کہلانے کی عمر کیا ہے؟ (۲) میں کناڈا میں ایک یونیورسٹی کا طالب علم ہوں، میں کیاکروں کہ میرا تما م تعلیمی وقت عبادت میں شمار ہو؟ اس کے لیے کیا نیت ہونی چاہئے ؟کیا دعوت کی نیت ہونی چاہئے ؟ یا یہ نیت ہونی چاہئے کہ میں جوبھی ڈگری حاصل کروں ، اس کے ذیعہ میں خدا کی راہ میں کچھ اچھا کام کروں ؟ برا ہ کرم، میر ی رہ نمائی فرمائیں۔

    سوال:

    ایک حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالی کے زیر سایہ ایک آدمی ہوگا جو اپنی جوانی کے دنوں میں اللہ کی عبادت کرتا تھا۔ سوال یہ ہے کہ جوان کہلانے کی عمر کیا ہے؟ (۲) میں کناڈا میں ایک یونیورسٹی کا طالب علم ہوں، میں کیاکروں کہ میرا تما م تعلیمی وقت عبادت میں شمار ہو؟ اس کے لیے کیا نیت ہونی چاہئے ؟کیا دعوت کی نیت ہونی چاہئے ؟ یا یہ نیت ہونی چاہئے کہ میں جوبھی ڈگری حاصل کروں ، اس کے ذیعہ میں خدا کی راہ میں کچھ اچھا کام کروں ؟ برا ہ کرم، میر ی رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 3631

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 923/ د= 883/ د

     

    (۱) مذکور فی السوال حدیث میں رجل نشأ في عبادة اللہ کے الفاظ ہیں جس کے معنی ہیں ابتدائے شعور اور آغازِ جوانی سے وہ اللہ کی عبادت میں لگ گیا ہو، اگر کوئی شخص مذکورہ وقت سے عبادت اللہ میں نہ لگ سکا ہو تو چالیس سال کی عمر تک جب بھی لگ جائے گا حسب حال ان شاء اللہ فضیلت مذکور فی الحدیث اس کو حاصل ہوجائے گی۔

    (۲) فرائض او رواجبات نیز جس قدر بسہولت ممکن ہو سنن و نوافل کا اہتمام کریں، گناہوں سے بالکلیہ بچنے کی کوشش کریں اور اپنی تعلیم کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کو بالواسطہ یا بلاواسطہ فائدہ پہنچانے کی نیت رکھیں، نیز حلال و طیب روزی حاصل کرنے اور اولاد و گھروالوں کو دین دار بنانے کی نیت رکھیں۔ اسلام اور مسلمانوں کو فائدہ پہنچانے کی دونوں صورت ہے۔ (الف) فارغ وقت نکال کر دوسروں کو دین کی دعوت دیں گے اور اپنے دین کی تکمیل کریں گے۔ (ب) اپنے ہنر اور آمدنی سے دوسروں کو (اسلام اور مسلمانوں کو) فائدہ پہنچائیں گے بشرطیکہ اپنے دین کی تکمیل سے غفلت نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند