• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 2285

    عنوان:

    میں دارالعلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک کا دارالافتاء کا طالب علم ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا فاسق شخص قاضی ہونے کا اہل ہے؟ نیز کیا فاسق گواہی دے سکتا ہے؟

    سوال:

    میں دارالعلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک کا دارالافتاء کا طالب علم ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا فاسق شخص قاضی ہونے کا اہل ہے؟ نیز کیا فاسق گواہی دے سکتا ہے؟

    جواب نمبر: 2285

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 418/ل=418/ل

     

    فاسق شخص قاضی ہونے کا اہل ہے۔ اگر سلطان کسی فاسق کو قاضی مقرر کردے تو وہ قاضی بن جائے گا اور اس کے فیصلے شرعاً نافذ ہوں گے۔ البتہ ایسے شخص کو قاضی نہیں بنایا جائے گا۔ اگر بنایا تو بنانے والا گنہ گار ہوگا۔ اسی طرح فاسق شہادت کا بھی اہل ہے اگر قاضی اس کی شہادت پر فیصلہ کردے تو فیصلہ شرعاً نافذ ہوگا، البتہ ایسے شخص کی گواہی قبول کرنے والا گنہ گار ہوگا۔ والفاسق أھلھا (أي الشھادة) فیکون أھلہ، لکنہ لا یُقلَّد وجوباً ویأثم مقلِّدہ کقابل شھادتہ قال الشامي: وھو الأصح کما في الخلاصة وھو أصح الأقاویل کما في العمادیة (الدر المختار، ط: زکریا: ج۸ ص۲۵)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند