• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 2153

    عنوان:

    میت کا چہرہ دکھانا کیسا ہے؟

    سوال:

    (۱) ہمارے علاقہ میں یہ رسم ہے کہ نماز جنازہ سے قبل میت کو دکھایا جاتا ہے خواہ وہ عورت ہو یا مرد ، جس میں زوج/ زوجہ اور رشتہ داروں سب لوگوں کو میت کا چہرہ دکھایا جاتا ہے۔ اسلام کی نگاہ میں یہ کہاں تک صحیح ہے؟

    (۲) کیا میں شافعی وقت میں عصر کی نماز پڑھ سکتا ہوں؟میں حنفی ہوں، کیا شافعی وقت میں نماز پڑھ لینے کی صورت میں مجھے نماز لوٹانی ہوگی؟

    (۳) کیا رمضان میں روزوں کے دوران عود کا دھواں لینے روزہ ٹوٹ جائے گا؟

    (۴) میری منگنی ہوچکی ہے۔ میں نے اپنی والدہ سے اپنی منگیتر کی تصویر لینے کے لیے کہا۔ کیا والدہ کو میری منگیتر کا فوٹو لینا جائز ہوگا؟کیا منگیتر کو اپنی تصویر اترواکر بھیجنا جائز ہوگا؟کیا میں اس سے گفتگو کرسکتا ہوں؟ اگر اس سلسلے میں کوئی شرط ہو تو اس کا بھی ذکر فرمائیں۔

    (۵) زید کا انتقال ہوا ، اس نے ترکہ میں دو لاکھ کا گھر چھوڑا۔ اس کے بڑے بیٹے نے اس گھر کی تزئین وغیرہ میں اچھا خاصا پیسہ لگایا ۔ اب وہ گھر تین لاکھ کا ہے۔ وراثت کی تقسیم دو لاکھ کے حساب سے ہوگی یا تین لاکھ کے حساب سے؟

    جواب نمبر: 2153

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 385/د = 381/د)

     

    (۱) اگر مرد کا جنازہ ہے تو اس کی صرف محرم عورتیں اور مرد اس کو زیارت اور عبرت کی نیت سے دیکھ سکتے ہیں، بھیڑ لگاکر بطور تماشہ دیکھنا برا ہے، اور نامحرم عورتوں کا مرد کے جنازہ کو دیکھنا ناجائز ہے۔ اگر عورت کا جنازہ ہے تو صرف محرم مرد نیز عورتیں مذکورہ نیت سے دیکھ سکتے ہیں۔ اجنبی لوگوں کا دیکھنا ناجائز ہے۔ لوگ اس میں بڑی بے احتیاطی کرتے ہیں جس سے احتراز کرنا چاہیے۔

    (۲) بہتر اور اولیٰ یہی ہے کہ دو مثل کے بعد عصر کی نماز پڑھیں جیسا کہ حنفیہ کا راجح مسلک ہے، بلکہ بعض علماء نے لکھا ہے کہ اگر عصر کی جماعت ایک مثل پر ہوتی ہے تو جماعت ترک کرکے دو مثل پر تنہا نماز پڑھنا بہتر ہے، البتہ ایک مثل پر پڑھی ہوئی نماز کے لوٹانے کا حکم نہیں ہے۔

    (۳) آپ سے آپ دھواں منہ میں چلا جائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ اگر قصدا دھواں منہ میں لیا تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ (شامی:ج۲ص۱۰۶)

    (۴) (الف) تصویر کھینچنا اور کھنچوانا دونوں ناجائز ہیں، نیز اس میں بھی بسا اوقات دھوکہ ہوجاتا ہے اس لیے گھر کی عورتوں کو بھیج کر اس کی شکل دکھوالینا چاہیے۔ (ب) اچھا نہیں ہے بذریعہ فون تھوڑی موڑی، بات کرسکتے ہیں بشرطیکہ شہوت نہ پیدا ہو۔

    (۵) زید نے تزئین میں جو پیسے لگائے ہیں اگر لگانے سے قبل حصہ داروں کی اجازت سے اور یہ کہہ کر لگایا تھا کہ جو پیسہ لگارہا ہوں یہ تم لوگوں سے لوں گا اور ان لوگوں نے منظور کرلیا تھا تب تو دیگر ورثہ اپنے اپنے حصہ کے بقدر رقم زید کو دیں یا تقسیم میں اس کا حساب کریں۔ اور اگر کچھ معاملہ نہیں ہوا تھا، زید نے از خود لگادیا تو یہ اس کی طرف سے تبرع ہوا جس کے مطالبہ کا حق زید کو نہیں ہے۔ البتہ تزئین کی جو چیزیں مکان میں پیوست نہیں ہیں مکان کو نقصان پہنچے بغیر جدا کی جاسکتی ہیں ان کازید مالک ہے ان کو لے لے یا ان کا معاملہ کرلے۔ اور جو چیزیں پیوست ہیں وہ زید کی طرف سے تبرعاً مکان میں شامل ہوگئیں اور مکان کی موجودہ قیمت سے وراثت تقسیم ہوگی۔ البتہ دیگر ورثہ اپنی خوشی سے تزئین میں خرچ کی گئی رقم کا کوئی جز زید کو دیدیں تو ان لوگوں کی طرف سے تبرع ہوگا۔ زید کو مطالبہ کا حق نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند