• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 171049

    عنوان: سکنیا سمردھی یوجنا كا حكم

    سوال: حکومت ہند کی طرف سے ایک اسکیم بچیوں کیلئے جاری کی گئی ہے جس میں بچی کے نام سے بینک میں کھاتا کھولاجاتا ہے اور ایک خاص مقدار میں رقم کھاتے میں ڈالتے رہنے کو کہا جاتا ہے پھر ایک مدت کے بعد اس کھاتے میں موجود پیسوں کی تناسب سے حکومت بچیوں کو کچھ پیسے دیتی ہے ان کی امداد کی مد میں اور پہلے اکاؤنٹ کھلواکر پیسے ڈلوانا شاید اس لیے ہے کہ بچی کے سرپرست بچی کی طرف سے بالکل لاپرواہ نہ ہوجائے تو کیا اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی اجازت ہے؟

    جواب نمبر: 171049

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:816-125T/N=12/1440

     سُکَنْیا سمرِدِّھی یوجنا:بچیوں کی تعلیم اور ان کی شادی میں آسانی وسہولت کے مقصد سے جاری کی گئی ہے۔ اور یہ کئی سالوں سے جاری ہے ؛ البتہ ۲۳/ جولائی ۲۰۱۸ء سے اس میں کچھ تبدیلی ہوئی ہے۔اس وقت یہ اسکیم درج ذیل شرائط وتفصیلات کے ساتھ جاری ہے:

    (۱): یہ اسکیم صرف دس سال سے کم عمر کی بچیوں کے لیے ہے۔

    (۲): اس اسکیم کی سالانہ قسطوں کی کم از کم مقدار ڈھائی سو روپے اور زیادہ سے زیادہ مقدار :ڈیرھ لاکھ روپے ہے، ان میں سے کوئی بھی مقدار منتخب کی جاسکتی ہے۔ اور اس میں متعینہ قسطیں ماہانہ اور سالانہ دونوں طرح جمع کی جاسکتی ہیں۔

    (۳): ۱۴/سال تک مسلسل متعینہ قسطیں جمع کی جائیں گی، اس کے بعد کوئی قسط جمع نہیں کی جاسکتی۔اور جب بچی کی عمر ۲۱/ سال ہوجائے گی تو سالانہ ۵،۸٪سے ،۱،۹٪/ فیصد انٹرسٹ کے ساتھ کل رقم ملے گی ۔

     اس اسکیم میں انٹرسٹ کا فیصد سب سے زیادہ ہے، عام طور پر بہت زیادہ ۸٪فیصد تک انٹرسٹ دیا جاتا ہے، اس سے زیادہ نہیں۔ ماہانہ ایک ہزار جمع کرنے کی صورت میں ۱۴/ سال تک جمع شدہ کل رقم: ۱۶۸۰۰۰ہوگی اور ۲۱/ سال پر چھ لاکھ یا اس سے کچھ زیادہ رقم ملے گی۔

    (۴): یہ اسکیم لڑکی کے ماں، باپ یا گود لی ہوئی بچی کا قانونی گارجین لے سکتا ہے۔

    (۵): اس اسکیم کا کھاتہ پوسٹ آفس یا کسی بھی سرکاری بینک میں کھلوایا جاسکتا ہے۔

    (۶):ا س اسکیم میں سارا پیسہ بہ ذریعہ چیک جمع کیا جائے گا، آن لائن وغیرہ نہیں۔

    (۷): اگر کسی سال متعینہ قسط جمع نہیں کی گئی تو پلانٹی لگے گی۔

    (۸): جب بچی کی عمر اٹھارہ سال ہوجائے تو جتنا جمع کیا جاچکا ہو، اس کا ۵۰/ فیصد نکال سکتے ہیں،مثلاً ۲۵۰/ ماہانہ والی اسکیم میں ایک لاکھ، دس ہزار، ۴۰۵ / روپے نکال سکتے ہیں۔ اور کل رقم ۲۱/ سال پر ملے گی۔

    (۹): ۲۱/ سال پر بہر صورت اکاوٴنٹ میجور ہوجائے گا اور جمع شدہ رقم پر مزید انٹرسٹ نہیں دیا جائے اگرچہ پیسہ کبھی بھی نکالا جائے ۔ اور اگر ۲۱/ سال سے پہلے بچی کی شادی کردی گئی تو ۲۱/ سال سے پہلے ہی اکاوٴنٹ میچور ہوجائے گا اور انٹرسٹ کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔

    (۱۰): ایک آدمی صرف ۲/ بچیوں کے لیے اس طرح کا اکاوٴنٹ کھلواسکتا ہے، اُس سے زیادہ نہیں اگرچہ اس کی کئی بچیاں ہوں؛ البتہ اگر ۲/ جڑواں بچیاں ہوں تو تین تک کھلواسکتے ہیں؛ لیکن دونوں جڑواں بچیوں کا پڑماڑ پتر جمع کرنا ہوگا۔

    درج بالا شرائط وتفصیلات کی روشنی میں یہ بات اچھی طرح واضح ہے کہ سکنیا سمردھی یوجنا میں ایک مدت کے بعد جو کئی گنا زائد رقم ملتی ہے، وہ سود کے اصول پر ملتی ہے اوربچی کے ماں باپ مختلف قسطوں میں بچی کے نام اس کے اکاوٴنٹ میں جو رقم جمع کرتے ہیں، اس کی حیثیت شرعاً قرض کی ہوتی ہے اور ایک مدت کے بعد ملنے والا اضافہ سود ہوتا ہے؛ اس لیے سکنیا سمردھی یوجنا نامی اسکیم بلاشبہ سودی اسکیم ہے، کسی مسلمان کے لیے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا ہرگز جائز نہیں۔

    قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)، عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعي مشروط لأحد المتعاقدین في المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البیوع، باب الربا، ۷: ۳۹۸- ۴۰۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند