• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 169963

    عنوان: کرکٹ، فٹ بال، والی بال وغیرہ کھیل کو پیشہ بنانا کیسا ہے ؟

    سوال: کرکٹ، فٹ بال، والی بال وغیرہ کھیل کو پیشہ بنانا کیسا ہے ؟ اور ایسے کھلاڑیوں کے آمدنی حلال ہے یاحرام؟

    جواب نمبر: 169963

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:893-828/L=9/1440

    شریعت نے لہو ولعب اورلایعنی امور میں مشغول ہونے کو ناپسند کیا ہے خاص کر اس دور میں کرکٹ والی بال وغیرہ کھیلے جاتے ہیں ان میں انہماک سے آدمی فرائض وغیرہ سے بھی غافل ہوجاتا ہے ؛بلکہ اس کا دماغ ہر وقت اسی طرف لگا رہتا ہے نماز وغیرہ میں بھی اس کو یکسوئی حاصل نہیں ہوتی اور جن کھیلوں کی یہ حالت ہو اس کو مشغلہ بنانا جائز نہیں ؛لہذا اس طرح کے کھیلوں کو پیشہ بنانے سے پرہیز ضروری ہے ،اور اس طرح کے کھیلوں سے ہونے والی آمدنی بھی پاکیزہ نہیں ہے۔

    (قولہ باب کل لہو باطل)إذا شغلہ أی شغل اللاہی بہ عن طاعة اللہ أی کمن النہی بشیء من الأشیاء مطلقا سواء کان مأذونا فی فعلہ أو منہیا عنہ کمن اشتغل بصلاة نافلة أو بتلاوة أو ذکر أو تفکر فی معانی القرآن مثلا حتی خرج وقت الصلاة المفروضة عمدا فإنہ یدخل تحت ہذا الضابط وإذا کان ہذا فی الأشیاء المرغب فیہا المطلوب فعلہا فکیف حال ما دونہا.(فتح الباری لابن حجر 11/ 91،الناشر: دار المعرفة بیروت) ولا یجوز علی الغناء والنوح والملاہی؛ لأن المعصیة لا یتصور استحقاقہا بالعقد فلا یجب علیہ الأجر․․․ وإن أعطاہ الأجر وقبضہ لا یحل لہ ویجب علیہ ردہ علی صاحبہ․ (تبیین الحقائق: ۶/ ۱۱۹، باب الإجارة الفاسدة، ط: دار الکتب العلمیہ، بیروت) ولا تجوز الإجارة علی شیء من الغناء والمزامیر والطبل وشیء من اللہو (الہندیة: ۴/ ۴۴۹، ط: رشیدیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند