متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 169590
جواب نمبر: 169590
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:680-620/N=8/1440
دعا کے شروع میں اور اخیر میں اللہ تعالی کی حمد وثنا کے ساتھ درود شریف پڑھنامستحب ہے، اور اس سے دعا قبولیت سے قریب تر ہوجاتی ہے؛ لیکن دعا کے شروع میں لوگوں کو درود شریف کی ترغیب دینا حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین میں سے کسی سے ثابت نہیں؛ اس لیے امام صاحب کو چاہیے کہ اس سے احتراز کریں، نیز جمعہ یا کسی بھی فرض نماز کے بعد جہری دعا کا معمول نہ بنائیں۔ اور جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیں، ان میں تو سلام کے بعد مختصر دعا کرکے سنتوں میں مشغول ہوجانا چاہیے۔
أجمع العلماء علی استحباب ابتداء الدعا بالحمد للہ تعالی والثناء علیہ، ثم الصلاة علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، وکذلک تختم الدعا بھما، والآثار في ھذا الباب کثیرة معروفة (الأذکار للنواوي، باب استفتاح الدعا بالحمد للہ تعالی والصلاة علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم، ص: ۹۹،ط: مطبعة الملاح، دمشق)، التاسع (من آداب الدعاء): أن یفتتح الدعاء بذکر اللہ تعالی، قلت: وبالصلاة علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعد الحمد للہ تعالی والثناء علیہ، ویختمہ بذلک أیضاً (المصدر السابق، ص: ۳۴۲)، قد أجمع العلماء علی استحباب ابتداء الدعاء بالحمد للہ تعالی والثناء علیہ، ثم بالصلاة علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، وکذلک یختم بھا لفظاً (القول البدیع، ص: ۴۱۷، ط: موٴسسة الریان)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند