• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 169125

    عنوان: اپنے خاندان والو ں سے اپنے گھر والو ں کے ساتھ اچھا سلوک كرنے کی وصیت کرنا

    سوال: اپنے خاندان اور گھر والوں کے میرے بیوی اور بچوں کے ساتھ رویے سے پریشان ہوں اور ڈرہے کہ میری موت کے بعد وہ ان ک ساتھ اچھا سلوک نہیں کریں گے ، ایسی صورت میں کیا میں ایسی وصیت کر سکتا ہوں کہ میری موت کے بعد ۱. میری بیوی اپنی عدات اور باقی کی زندگی میری اولاد کے ساتھ اپنے سسرال میں گزرے ، ۲. میری اولاد میری بیوی کے پاس ہی رہے اور میرے خاندان والوں میں سے کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ میری اولاد کو میری بیوی سے الگ کرے ، ۳. میں نے جورقم قرض کے طور پراپنے بھائی اور باپ کو دیا تھا ،اس میں سے جورقم ادا نہیں کی گئی وہ میری بیوی کو دیدی جائے ، ۴. وراثت میں جو میرا حصہ بنتا ہے وہ بھی میری بیوی کو دے دیا جا ئے ؟

    جواب نمبر: 169125

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 760-639/H=06/1440

    (۱) عدت کے چھوٹے بڑے احکام شریعت مطہرہ میں مقرر ہیں آپ کی وفات پر آپ کے ورثہ اُن احکام کی تحقیق کرکے عمل کریں اِس طرح کی وصیت لکھ دیں ان ہی احکام میں سے یہ بھی ہے کہ بیوی عدت کہاں گذارے گی۔

    (۲) مقامی علماءِ کرام اصحاب فتویٰ حضرات سے اپنے اور اپنے خاندان والوں کے احوال واقعیہ حقیقیہ صحیح صحیح بتلاکر مفتیان کرام کی رہنمائی میں ان معاملات میں وصیت لکھوادیں تو کچھ مضائقہ نہیں۔

    (۳) بجائے بیوی کو دینے کے یہ لکھ دیں کہ میرا قرض جو بھائی کے یا کسی اور کے ذمہ میں ہو وہ قرض میرے تمام ورثہ شرعی کا علیٰ قدر حصصہم ہوگا جو ہر وارث کو علماء کرام سے تحقیق کرکے اداء کردیا جائے۔

    (۴) ”وراثت میں جو میرا حصہ بنتا ہے وہ بھی میری بیوی کو دے دیا جائے“ اس سے کیا مراد ہے؟ صاف سمجھ میں نہیں آیا اِس کو دوبارہ معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند