متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 169125
جواب نمبر: 169125
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 760-639/H=06/1440
(۱) عدت کے چھوٹے بڑے احکام شریعت مطہرہ میں مقرر ہیں آپ کی وفات پر آپ کے ورثہ اُن احکام کی تحقیق کرکے عمل کریں اِس طرح کی وصیت لکھ دیں ان ہی احکام میں سے یہ بھی ہے کہ بیوی عدت کہاں گذارے گی۔
(۲) مقامی علماءِ کرام اصحاب فتویٰ حضرات سے اپنے اور اپنے خاندان والوں کے احوال واقعیہ حقیقیہ صحیح صحیح بتلاکر مفتیان کرام کی رہنمائی میں ان معاملات میں وصیت لکھوادیں تو کچھ مضائقہ نہیں۔
(۳) بجائے بیوی کو دینے کے یہ لکھ دیں کہ میرا قرض جو بھائی کے یا کسی اور کے ذمہ میں ہو وہ قرض میرے تمام ورثہ شرعی کا علیٰ قدر حصصہم ہوگا جو ہر وارث کو علماء کرام سے تحقیق کرکے اداء کردیا جائے۔
(۴) ”وراثت میں جو میرا حصہ بنتا ہے وہ بھی میری بیوی کو دے دیا جائے“ اس سے کیا مراد ہے؟ صاف سمجھ میں نہیں آیا اِس کو دوبارہ معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند