• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 169098

    عنوان: بارگینگ( مول بھاؤکرنا) کیا سنت ہے؟

    سوال: میں ایک ریڈی میڈ گارمنیٹس(readymade garments) کی دکان چلاتا ہوں دہلی کے سلیم پور علاقے، میں نے دکانداروں کے طرز پر اپنے یہاں بھی فکس قیمت کی تختی لگائی ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ہم منافع کے ساتھ شرٹ جینس یا ٹی شرٹ کو ایک ہی دام پر فروخت کریں گے، مسئلہ یہ ہے کہ بہت سے مسافرین ایسے ہوتے ہیں جو اس بات کو کہتے ہیں کہ بارگیننگ(قیمت طے کرنا/سودے بازی کرنا) کرنا سنت ہے اور یہاں تک کہتے ہیں کہ حدیث بھی ہے۔ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 169098

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:652-531/Sn=7/1440

     مول بھاؤ سنت ہو اس سلسلے میں کوئی خاص حدیث تو نظر سے نہیں گزری ؛ لیکن خرید وفروخت کے وقت ہوشیاری سے کام لینا، تجربہ کار لوگوں کے مشورے سے فائدہ اٹھانا ؛ تاکہ دھوکہ نہ کھائے یہ تو شرعا مطلوب ہے شریعت کے عام اصول سے یہ بات ثابت ہے، خریداری کے وقت مول بھاؤ کرنا تاکہ مناسب قیمت پر خرید سکے یہ بھی شرعا مطلوب ہوگا؛ لیکن اگر کسی دکا ن میں سامان متعین قیمت پرفروخت ہوتا ہے اور ایک ریٹ میں بیچنے کے سلسلے میں وہ معروف ہے تو وہ دکان مول بھاؤ کرنے کی محل نہیں ہے۔بہر حال آپ کے لئے ایک ریٹ پر سامان فروخت کرنا شرعا جائز ہے، اسے خلاف سنت نہیں کہا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند