• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 168718

    عنوان: ڈیجیٹل یا نان ڈیجیٹل تصاویر دیکھنے کا حکم

    سوال: جیسے ہم نے مفتیان کرام اور علمائے کرام سے سنا کہ اسلام میں تصویر کا لینا ڈیجیٹل یا نان ڈیجیٹل دونوں نا جائز و حرام ہے ،. اسی طرح کیا تصویر چاہے ڈیجیٹل ہو یا نان ڈیجیٹل کا دیکھنا بھی نہ جائز ہے ؟ اور کسی اسلامی بیان کا ویڈیو سننا بھی نا جائز ہے ؟ براے کرم اس پر بھی روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 168718

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:560-457/N=6/1440

    (۱، ۲): شریعت میں جس طرح کسی جان دار کی تصویر کھینچنا اور بنانا ناجائز ہے، اسی طرح جان دار کی تصویر دیکھنا بھی ناجائز ومنع ہے ؛لہٰذا مرد حضرات یا عورتیں کوئی بھی دینی یا دنیوی بیان موبائل وغیرہ پر ویڈیو کے ساتھ نہیں سن اور دیکھ سکتیں؛ البتہ اگر ویڈیو بیان آڈیو میں تبدیل کرلیا جائے اور وہ کسی معتبر عالم دین کا بیان ہو تو اس سے استفادہ کرنے میں کچھ حرج نہیں۔

    عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون“ ، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب التصاویر، الفصل الأول،ص ۳۸۵ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،وعن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:یخرج عنق من النار یوم القیامة لہا عینان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ینطق، یقول:إنی وکلت بثلاثة:بکل جبار عنید وکل من دعا مع اللہ إلہا آخر وبالمصورین“رواہ الترمذي (المصدر السابق، الفصل الثاني، ص ۳۸۶)۔

    جواہر الفقہ (۷:۲۶۴، ۲۶۵، رسالہ: تصویر کے شرعی احکام ، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی) میں ہے: جن تصاویر کا بنانا اور گھر میں رکھنا ناجائز ہے،ان کا ارادہ اور قصد کے ساتھ دیکھنا بھی ناجائز ہے،…۔ وھذا کلہ مصرح في مذھب المالکیة وموٴید بقواعد مذھبنا ونصہ عن المالکیة ما ذکرہ العلامة الدردیر فی شرحہ علی مختصر الخلیل حیث قال:یحرم تصویر حیوان عاقل أو غیرہ إذا کان کامل الأعضاء إذا کان یدوم،وکذا إن لم یدم علی الراجح کتصویرہ من نحو قشر بطیخ، ویحرم النظر إلیہ إذ النظر إلی المحرم لحرام اھ( از بلوغ القصد والمرام ص :۱۹)۔ اور شامی (کتاب الطلاق، باب الرجعة۵: ۴۲مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند): میں ہے:وفي حاشیة الفتال:وذکر الفقیہ أبو اللیث في تأسیس النظائر أنہ إذا لم یوجد في مذھب الإمام قول في مسألة یرجع إلی مذھب الإمام مالک؛ لأنہ أقرب المذاھب إلیہ اھ،نیز احسن الفتاوی (۸: ۱۸۹، ۱۹۰مطبوعہ :ایچ، ایم سعید کراچی)اور مسائل خواتین موٴلفہ: حضرت مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانوی(۲: ۵۹۰) وغیرہ دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند