• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 167709

    عنوان: آرڈر دے کر گولڈ خریدنے کی ایک خاص صورت اور اس کا حکم

    سوال: عرض ہے کہ مجھے ایک کاروبار کے سلسلے میں شرعی تحقیق کرنی ہے ،وہ کاروباریہ ہیں کہ ایک بین الاقوامی کمپنی جس کی ایڈمین آفیس پیرس میں ہے اور کمپنی کی خود کی گولڈ ریفائنری میکسیکو میں ہے ،کمپنی کا نام گولڈن پریمیئر کلب ہے ،کمپنی گولڈ مینوفیکچر کرتی ہے اور اپنے پروڈکٹ کو پروموٹ کرنے کے لیے وہ اپنے آن لائن اسٹور کا سہارا لیتی ہے ،آن لائن سٹور سے کمپنی گولڈ بیچتی اور خریدتی ہے ،کمپنی نے اپنی آن لائن اسٹور میں اپنے پروڈکٹ کے ساتھ چار بڑی برانڈ کے پروڈکٹ کو بھی شامل کیا ہے ،کمپنی اپنے آن لائن سٹور کو اپنے ایک ایفیلیٹ پروگرام کے ذریعے چلاتی ہے جو 0 لیگل ہوتا ہے ،پروگرام کچھ اس طریقے سے کام کرتا ہے ،ہم 220 یورو ایڈوانس دیکر تیرہ سو یورو کا گولڈ بک کرتے ہیں،پھرہم تین لوگوں کو اسپانسر کرتے ہیں تو کمپنی پر پرسن(فی شخص ) بیس یورو ہمیں کمیشن دیتی ہے 60=3*20 ،اس طرح ہمارا پہلا لیول ختم ہوتا ہے پھر وہ تین تین تین کو اسپانسر کرتے ہیں تو کمپنی دوسرے لیول پر پر پرسن 110یورو کمیشن دیتی ہے 990=9*110،جب ہمارا دوسرا لیول ختم ہوتا ہے تو کمپنی ڈھائی سو یورو سائیکل بونس دیتی ہے 1300=250+990+60،ہم نے تیراسو یورو کا جوگولڈ بک کروایا تھا وہ رقم ہماری پوری ہوگء ،کمپنی تیرا سو میں سے ہماری لیڈرشپ بونس کے لیے کاٹ کر گیارہ سوستر یورو کا گولڈ فیزیکل فارم میں ہمارے گھر ڈیلیور کر دیتی ہے ،اور اگر وہ گولڈ ہم کمپنی کو سیل کرنا چاہے تو کمپنی وہ گولڈ ہم سے خریدلیتی ہے (کمپنی کے گولڈ بیچنے اور خریدنے کے لئے میں تھوڑا بہت فرق ہوتا ہے )اورہم اپنی رقم بینک اکاؤنٹ میں لے کر استعمال کرسکتے ہیں، واضح رہے کہ جو 220 یورو ہم ایڈوانس دیتے ہیں وہ ممبر بننے کے لئے نہیں ہوتا اورنہ ہی کوئی انویسٹمنٹ ہوتا ہے ،بلکہ جوگولڈہم بک کرواتے ہیں اس کا ایڈوانس ہوتا ہے ،کمپنی کا اصل مقصد اپنے پروڈکٹ کو بیچنا ہی ہے اسی لئے کمپنی اپنی ویب سائٹ میں یہ بات مینشن کرتی ہے کمپنی اپنی پروڈکٹ کو یہی ایفیلیٹ پروگرام کے ذریعے بیچتی ہے ،ہم نے کمپنی کے پروڈکٹ کے ریٹ کو مارکیٹ ریٹ کے ساتھ موازنہ کیا تو ریٹ تقریبابرابرہے معمولی فرق کے ساتھ ، کمپنی نے ایک اوپشن یہ بھی رکھا ہے (جسے ہم فنڈنگ پروگرام کہہ سکتے ہیں) کہ اگر آپ 220 یورو نہیں دے سکتے تو صرف یورو75سے بکنگ کروا کر تین لوگوں کو اسپانسر کردیجیئے 225=3*75ہم نے کمپنی کو 225 یورو کا بزنس دے دیا،اس میں سے پانچ یورو کمپنی ہماری لیڈرشپ بونس کے طور پر ہمیں بعد میں دیتی ہیں اور 220 یورو سے ہمیں سیلور سیٹ میں انٹری دے دیتی ہے (جہاں ہم 220 یورو دے کر تیرا سو یورو کا گولڈ بک کرواتے ہیں) ،اس طرح کمپنی کا سسٹم کام کرتا ہے ۔ برائے کرم مجھے اس کاروبار کی شرعی حیثیت سے آگاہ فرمائیں کہ اس میں شمولیت کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 167709

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:418-60T/N=5/1440

    صورت مسئولہ میں کمپنی نے گولڈ کے کاروبار کا جو طریقہ اختیار کیا ہے، وہ شریعت کی نظر میں متعدد جوہ سے ناجائز ہے، جو حسب ذیل ہیں:

    الف: گولڈ کی خرید وفروخت میں یہ شرط لگائی جاتی ہے کہ گاہک اپنے علاوہ تین لوگوں کو ممبر بنائے اور ان تین میں سے ہر ممبر بھی تین تین لوگوں کو ممبر بنائے؛ جب کہ شریعت کی نظر میں یہ، شرط فاسد ہے۔

    ولا بیع بشرط …لا یقتضیہ العقد ولا یلائمہ وفیہ نفع لأحدھما الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، ۷: ۲۸۱، ۲۸۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    ب: ممبر سازی کے یہ دونوں مرحلے کب مکمل ہوں گے؟ کچھ معلوم نہیں، ایک مہینہ میں بھی ہوسکتے ہیں اور ایک سال میں بھی۔ اور کمپنی متعینہ یورو کا گولڈ دونوں مرحلوں کی تکمیل پر ہی ادا کرے گی؛ اس لیے اس معاملہ میں لازمی طور پر گولڈ کی ادائیگی کی مدت مجہول ہے؛ جب کہ شریعت میں اس طرح کے معاملات میں مبیع کی ادائیگی وسپردگی کی مدت معلوم ومتعین ہونا ضروری ہے۔

    وإن لم یبین فیہ- في الاستصناع- مدة فھو استصناع فاسد منھي عنہ فھو وإن کان فاسداً لکن بعد وقوعہ یأخذ حکم الصحیح الخ ( فقہ البیوع، ۱: ۵۹۵، ۵۹۶نقلاً عن شرح المجلة للأتاسي)۔

    ج: کاروبار کے اس طریقہ کار میں گاہک کو دوسرے مرحلہ کے ممبران کی ممبر سازی پر بھی کمیشن (ہر ممبر پر ۱۰۰/ یورو) ملتا ہے؛ جب کہ عام طور پر اس کا اُن کی ممبر سازی میں کچھ دخل نہیں ہوتا۔ اور شریعت میں دوسرے کے عمل ومحنت پر کمیشن کا لین دین جائز نہیں۔

    د: سوال میں کمیشن کی جو تفصیلات ذکر کی گئی ہیں، ان کی روشنی میں اڈوانس کے طور پر لیا جانے والا ۲۲۰/ یورو ، گولڈ کی قیمت کا حصہ نہیں بنتا؛ کیوں کہ ۱۳۰۰/ یورو کی مقدارکمیشن ہی سے پوری ہوجاتی ہے؛ اس لیے یہ اڈوانس ،ممبری فیس کے علاوہ کچھ نہیں، اور اس طرح کے معاملات میں ممبری فیس ناجائز ہے۔

    ھ: کاروبار کے اس طریقہ کار میں اکثرلوگ گولڈ وصول کرنے سے پہلے ہی کمپنی کو فروخت کردیتے ہیں؛ جب کہ اس میں قبضہ سے پہلے مبیع کی خرید وفروخت پائی جاتی ہے، جو شریعت میں منقولی چیزوں میں درست نہیں۔

    ولو باعہ -المنقول- منہ -من البائع- قبلہ-قبل القبض- لم یصح ھذا البیع (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب المرابحہ والتولیة، ۷: ۳۷۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند