• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 167412

    عنوان: کیا مولانا الیاس گھمن اور مولانا امین صفدر صاحب دیوبندیوں کے صحیح ترجمان ہیں؟ (۲): مماتی دیوبندی ہیں یا نہیں؟

    سوال: ۱)دراصل مجھے یہ پوچھنا ہے کہ حضرت مولانا محمد الیاس گھمن اور حضرت مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمتہ اللہ علیہ کیا دیوبند حیاتیوں کے صحیح ترجمان ہے یا نہیں؟ ۲) مماتی اپنے آپکو دیوبندی کہتے ہیں کیا وہ دیوبندی ہے یا نہیں؟ مزید دیوبندی نہ ہونے کی وجہ بھی پیش فرما دیجئے ۔ ۳) غیرمقلد منی کو پاک کہتے ہیں۔اور ہم حنفی دیوبندی حیاتی منی کو ناپاک کہتے ہیں تو غیر مقلد پاک ہونے میں کس دلیل کو زیربحث لاتے ہیں اور ہم دیوبندی کس دلیل کو پیش کرتے ہیں دونوں ارشاد فرما دیجئے ۔اور مزید استدلال بھی پیش فرما دیجئے ۔ جزاکم اللہ

    جواب نمبر: 167412

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:416-335/N=5/1440

    (۱):اولاً واضح ہو کہ دیوبندیت کوئی مستقل مسلک یا مکتب فکر نہیں ہے؛ بلکہ اہل السنة والجماعة کے مسلک کا دوسرا نام ہے؛ کیوں کہ قرون متوسطہ میں اہل السنة والجماعہ کی طرف منسوب بعض علما میں جو غلط عقائد واعمال در آئے تھے، جس کی وجہ سے اہل السنة والجماعة کا اصل مسلک مشتبہ ہونے لگا تھا، اکابرین علمائے دیوبند نے باقاعدہ تحریک اور مشن کے طور پر قرآن وسنت سے ماخوذ اہل السنة والجماعة کے اصول کی روشنی میں ان غلط عقائد واعمال کی تردید فرمائی اور اہل السنة والجماعة کے مسلک کا احیا فرماکر بدعات ورسومات کا قلع قمع فرمایا ہے؛ اس لیے اہل السنة والجماعة کے مسلک کا دوسرا نام دیوبندیت پڑگیا (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: علمائے دیوبند کا دینی رخ اور مسلکی مزاج، موٴلفہ حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمة اللہ علیہ سابق مہتمم دار العلوم دیوبند)۔ اس کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ میری معلومات کے مطابق یہ دونوں اہل السنة والجماعة کے مسلک پر ہیں اور انہی کے ترجمان ہیں۔

    (۲):مماتی فرقہ: بنیادی طور پر عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرتا ہے، یعنی: حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ؛ بلکہ تمام انبیائے کرام علیہم الصلاة والسلام کے اجساد مطہرہ کو وفات کے بعد ان کی قبروں میں بہ تعلق روح حیات حاصل نہیں ہے، ان کا جسم محض بے جان اور مردہ ہے، حیات صرف ان کی ارواح کو حاصل ہے اور ان کی ارواح کا اجساد مطہرہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، یعنی:برزخ میں انھیں محض روحانی حیات حاصل ہے، جسمانی حیات حاصل نہیں ہے۔اور یہ فرقہ انکار حیات کی بنیاد پر دیگر بعض ایسے عقائد کا بھی حامل وقائل ہے، جو اہل السنة والجماعة کے مسلک کے خلاف ہیں، جیسے: حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارکہ پر جو سلام پیش کیا جاتا ہے، وہ بھی آپ علیہ السلام براہ راست سماعت نہیں فرماتے ؛ بلکہ فرشتوں کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا جاتا ہے ، آپ سے دعا اور سفارش کی درخواست کرنا غلط ہے، دعا وغیرہ میں کسی کا وسیلہ اختیار کرنا شرک ، بدعت قبیحہ اور حرام وناجائز ہے۔ قبر میں میت کو کوئی عذاب وثواب نہیں ہوتا، عذاب وثواب کا تعلق صرف روح سے ہوتا ہے، وغیرہ وغیرہ؛ اس لیے یہ فرقہ گمراہ اور اہل السنة والجماعة سے خارج ہے اور اس کی امامت مکروہ تحریمی وناجائز ہے اور عام حالات میں اس سے دوری اور کنارہ کشی ہی رکھنی چاہیے۔اور ان کا اپنے کو اہل السنة والجماعة یا دیوبندیوں میں سے سمجھنا غلط ہے۔

    (۳): منی کی طہارت ونجاست کا مسئلہ ائمہ اربعہ کے درمیان بھی مختلف فیہ ہے؛ بلکہ یہ اختلاف دور صحابہ سے چلا آرہاہے، آپ مسئلہ کی تمام تفصیلات جاننے کے لیے اردو میں تحفة الالمعی، تحفة القاری اور درس ترمذی وغیرہ کا اور عربی میں معارف السنن، بذل المجہود اور اعلاء السنن وغیرہ کا مطالعہ کریں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند