• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 167157

    عنوان: امام صاحب نے مہینہ پورا كیے بغیر امامت چھوڑدی تو كتنے دن كی تنخواہ دینی ہوگی؟

    سوال: ہمارے یہاں امام کو کمیٹی کے ذمہ دار نے 25محرم کو فیصلہ کیا کہ مہینہ پورا کرکے انہیں ہٹا دینا ہے ، امام کو پتا چلا کہ انہیں لوگ ہٹانے والے ہیں تو انہوں نے پہلے ہی چھوڑ دیا ان کے مہینے کی تنخواہ 5000روپئے ہے، اس طرح ان کی تنخواہ 4000ہوئی تھی ، اب کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کو پوری تنخواہ دیدینی چاہئے تھی، اور صفر کے مہینے کی بھی دینی چاہئے جب کہ وہ 26محرم سے امامت نہیں کررہے ہیں ، کیا کرنا چاہئے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 167157

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 422-316/B=3/1440

    تنخواہ ایام عمل کی ہوا کرتی ہے۔ امام صاحب نے جتنے دنوں تک امامت کی ہے اتنے دنوں تک کی تنخواہ دینا مسجد کی کمیٹی والوں کے ذمہ واجب ہے اس سے زیادہ دنوں کی تنخواہ کے وہ حقدار نہیں۔ لہٰذا ۲۵/ محرم کے بعد کے ایام کی تنخواہ دینا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی صفر کے مہینہ کی تنخواہ کے وہ حقدار ہیں۔ بس ۲۵/ محرم تک کی تنخواہ انہیں دیدیجئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند