• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 166196

    عنوان: حمل کی حالت میں خلع کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہء ذیل کے بارے میں کہ ایسی عورت جو شادی کے پہلے دن سے ہی حقوق زوجیت ادا کرنے کے لئے تیار نہ ہوتی ہو کبھی روتی ہو کبھی بد کلامی کرتی ہو کبھی شوہر کے سر پہ مار دیتی ہو کبھی منہ پہ تھپڑ مار دیتی ہو کبھی بری طرح شوہر کے ہاتھ اور گلے کو نوچ لیتی ہو کبھی ہاتھ سے کبھی لات سے ڈھکیل کر ہٹانے کی کوشش کرتی ہو کبھی شوہر کا قیمتی موبائل اٹھا کر توڑنے کی کوشش کرتی ہو اور اگر شوہر جماع کرنے لگے تو اولاً حیل و حجت سے کام لیتی ہو انکار کرتی ہو ہٹاتی ہو اور بکراہت قدرت بھی دیتی ہو تو دوران جماع کبھی ڈھکیل کر ہٹا دیتی ہو عام اوقات میں بھی شوہر کی توہین کرتی ہو مثلاً شوہر کے سر پہ ہاتھ مار کے یا اس کے سر کو ہلا کے کہتی ہو کہ فلاں کام نہیں کر سکتے تھے ؟ شوہر اگر بوس و کنار کی کوشش کرے تو اس کو دور ہٹاتی ہو کبھی سینہ پہ ہاتھ رکھ کے کبھی سر پہ ہاتھ رکھ کے دھکہ دے کر ہٹاتی ہو کبھی شوہر کے چھونے پر اس کا ہاتھ جھٹک دیتی ہو شوہر کے سامنے تیور چڑھا کے رہتی ہو کبھی حقارت سے ہنستی ہو ایسی حرکتیں اور ایسی باتیں کرتی ہو جو شوہر کو شکوک و شبہات میں مبتلا ہونے پر مجبور کریں مثلا شوہر کے ساتھ چھت پہ جانے کے بعد شوہر سے کہتی ہو کہ اب تم نیچے جاؤ اور مجھے یہاں رہنے دو اور کھڑکی کے سامنے بیٹھ کر اور کبھی کھڑے ہو کر کپڑے بدلتی ہو اس طور پر کے سامنے کی چھت پر اگر کوئی کھڑا ہو کر دیکھے تو مطلع ہو سکتا ہے بندرہ اگست کے دن شام کو چھت پہ جانے کی اجازت طلب کرتی ہو جبکہ تمام جوان لڑکے اپنی اپنی چھتوں پر پتنگ اڑا رہے ہوتے ہیں باتوں سے اس طور پر شکوک میں ڈالتی ہو مثلاً یوں کہتی ہو کہ ہم لوگ ویلنٹائن ڈے مناتے تھے جس کی وجہ سے شوہر طرح طرح کے شکوک و شبہات میں مبتلا ہو جاتا ہو اور بیوی کو غصہ میں برا بھلا کہنے پر مجبور ہو جاتا ہو اور خود بھی نفسیاتی طور پر مغموم رہتا ہو اور اگر شوہر غصہ میں اکر کسی غلط بات کے لئے ایک دو چپت لگا دے یا پھر نصیحت بھی کرے تو کافی دیر دیر تک روتی ہو اور الٹا شوہر ہی کو کہتی ہو کہ تم مجھے ٹارچر کرتے ہو الغرض تمام شرعی تنبیہات کے اور تدابیر اختیار کرنے کے بعد بھی عورت اپنی عادتوں کو بدلنے کے لئے تیار نہ ہو اور شوہر اپنی مرضی کے مطابق ازدواجی زندگی بسر کرنے ازدواجی حق اور سکون قلب حاصل کرنے سے عاجز ہو تو بتائیں ایسی صورت حال میں اس عورت کا کیا حکم ہے ؟ اگر شوہر نے عاجز آکر عورت کی رضامندی سے اس کو خلع دے دیا ہے تو کیا اس کو گناہ ہوگا 2 بیوی کے کتنے جسم پر شوہر کو حق استمتاع حاصل ہے ؟ کیا اگر بیوی دبر کے علاوہ جسم کے کسی حصہ سے بلا وجہ شرعی شوہر کو استمتاع کرنے سے روک دے تو کیا شوہر کو رکنا لازم ہے ؟ 3 کیا شوہر پر بیوی کی اطاعت واجب ہے یا بیوی پر شوہر کی؟ 4 کیا شریعت میں بیوی سے استمتاع کے لئے کچھ مخصوص اوقات متعین ہیں مثلاً رات کے علاوہ کیا دن کے کسی بھی فارغ وقت میں بیوی سے استمتاع جائز نہیں ہے ؟ کیا یہ جانوروں کا طریقہ ہے یا بیوی کو جانور سمجھنا ہے جبکہ نیک نیتی سے ہو 5 کیا صرف ایک ہی طریقہ سے صحبت کرنا جائز ہے یعنی مرد اوپر ہو اور عورت نیچے کیا اس کے علاوہ اور طریقے عیسائیوں اور جانوروں کے ہیں جبکہ وطی صرف اگلی شرمگاہ اور پاکی کی حالت میں ہو 6 حالت حمل کے خلع کا کیا حکم ہے ؟ 7 کیا جس طرح آجکل لڑکی والے لڑکی کے طلاق ہو جانے پر لڑکے والوں پر جھوٹے مقدمے دائر کرتے ہیں یا ان سے لاکھ دو لاکھ یا کم یا زیادہ روپیوں کی ڈیمانڈ کرتے ہیں شرعاً یہ کیسا ہے ؟ 8 کیا اگر شوہر بیوی کے درمیان شرعاً خلع واقع ہو جائے اور آدمی اس عورت کے ساتھ دوبارہ نکاح نہ کرنا چاہے جبکہ عورت حاملہ ہو تو کیا شوہر پر کچھ گناہ ہوگا اور کیا لڑکی کے گھروالوں کو لڑکے کے اس لڑکی سے نکاح نہ کرنے کی صورت میں لڑکے والوں کے خلاف ناجائز مقدمہ کا حق ہوگا اور کیا لڑکے والوں سے کسی قسم کے مالی مطالبہ کا حق ہوگا یا پھر وہ ایسا کرنے سے گنہگار ہونگے 9 اگر آدمی اپنی مختلعہ سے دوبارہ نکاح نہ کرے تو اسکے نو مولود بچہ کا کیا حکم ہے اگر ماں پرورش سے انکار کردے تو حق پرورش کس کس کو حاصل ہوگا قدرے تفصیل سے جواب مرحمت فرمائیں أفتونا مأجورین وجزاکم اللہ أحسن الجزاء

    جواب نمبر: 166196

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 227-6T/H=2/1440

    (۱) جو حالات بیوی کے استفتاء میں لکھے ہیں اگر وہ بالکل صحیح نقل کئے ہیں تو ایسی نافرمانی بیوی سے اس کی رضامندی کے ساتھ خلع کر لیا تو شوہر گنہگار نہ ہوگا۔

    (۲) بیوی کیوں روکتی ہے؟ اگر اس سے معلوم کرکے اس کی بات پوری نقل کرتے تو بہتر تھا۔

    (۳) حسن معاشرت کا خیال رکھ کر گزر بسر کرنا تو دونوں کی ذمہ داری ہے اور ایک دوسرے کے اداء حقوق کا معاملہ بھی اسی طرح ہے بقیہ کن امور میں اطاعت کا حکم معلوم کرنا چاہتے ہیں ان کو صاف لکھئے۔

    (۴) کچھ اوقات شریعت نے مقرر نہیں کئے۔

    (۵) دوسرے مناسب طریقہ کو بھی صحبت کی خاطر اختیار کرنے کی گنجائش ہے مگر بیوی کے جذبہ اور دلی خواہش کو بھی حتی المقدور ملحوظ رکھے۔

    (۶) حمل کا ہونا خلع کے صحیح ہونے میں مانع نہیں ہے یعنی اس حالت میں بھی خلع کرلیا تو درست ہو جائے گا۔

    (۷) جھوٹے مقدمات قائم کرنا اور بیجا طریقہ سے رقم وغیرہ کا مطالبہ کرنا حرام ہے۔

    (۸) بیوی کی طرف سے بغیر کسی وجہ شرعی کے پریشان کن حالات سے دوچار ہو کر شوہر خلع کرلے تو وہ گنہگار نہ ہوگا اور جھوٹا مقدمہ قائم کرنا یا بیجا مطالبہ رقم وغیرہ کا بہرحال حرام ہے جو لوگ ایسا کریں گے وہ گنہگار ہوں گے۔

    (۹) اگر بچہ کی ماں پرورش سے انکار کردے تو نانی کو یہ حق حاصل ہو جائے گا بچہ کی نانی بھی اگر انکار کردے تو پھر دادی کو حاصل ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند