• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 166017

    عنوان: قرضہ معاف کرنے کے بعد اگر واپس ملے تو قبول کرنے کا حکم

    سوال: کیا فرما تے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں سوال یہ ہے کہ ایک آدمی کسی کو قرض دیا پہر قرض خواہ نے قرض دار سے اپنا قرضہ مانگا تو اس نے دینے سے انکار کردیا تو قرض خواہ نے غصہ کی وجہ سے قرض دار سے کہا کہ وہ تیرے لئے صدقہ ہے پھر کئی دن بعد قرض دار نے اس قرضہ کو واپس کیا تو کیا قرض خواہ کے لئے وہ قرضہ لینا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 166017

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:124-170/N=4/1440

     قرض دار کو قرضہ کی واپسی سے انکار نہیں کرنا چاہیے؛ البتہ اگر ادائیگی کا انتظام نہ ہو تو مہلت کی درخواست کرنے میں کچھ حرج نہیں؛ لیکن صورت مسئولہ میں جب قرض خواہ نے یہ کہہ دیا کہ وہ تیرے لیے صدقہ ہے ، یعنی: میں نے اللہ کے لیے معاف کیا ، اگرچہ اس نے غصہ میں کہا اور قرض دار نے معافی کو رد نہیں کیا تو قرض دار کا قرضہ معاف ہوگیا، اب اگر قرض دار ، قرضہ واپس کرتا ہے تو قرض خواہ کو نہیں لینا چاہیے ۔

    ھبة الدین ممن علیہ الدین یتم من غیر قبول، ……لکن یرتد بالرد في المجلس وغیرہ لما فیہ من معنی الإسقاط، وقیل: یتقید بالمجلس کذا في العنایة، لکن في الصیرفیة: لو لم یقبل ولم یرد حتی افترقا ثم بعد أیام رد لا یرتد في الصحیح (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الھبة، باب الرجوع في الھبة، ۸: ۵۱۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، قولہ: ”لکن في الصیرفیة: “: استدراک علی تضعیف صاحب العنایة القول الثاني (رد المحتار) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند