• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 165869

    عنوان: مسئلہ کی دلیل میں صحابی کے فتوی کو کیوں نہیں بیان کیا جاتا؟

    سوال: کیا وجہ ہے کہ کسی مسئلہ کی دلیل کے لیئے عموماًکبھی کسی صحابی کے فتوے کو بیان نہیں کیا جاتا ، میں نے آج تک کسی مسئلہ کی دلیل کے لیئے کسی صحابی کے کسی فتوے کا کوئی حوالہ نہیں دیکھا نہ سنا ۔ (یہ میری کم علمی بھی ہو سکتی ہے ) ، حالانکہ میں نے پڑھا ہے کہ مصنف ابن ابی شیبہ ، مصنف عبدالرزاق اور اس زمانہ کی دیگر کچھ کتب میں صحابہ کرام کے فتاوے بہت کثرت سے موجود ہیں۔ اور اگر صحابی کے فتوے کو کہیں کہیں بیان کیا بھی گیا ہے تو اتنا کم کیوں؟ جبکہ صحابی کا فتویٰ تو بہت مظبوط دلیل ہونی چاہئے ۔

    جواب نمبر: 165869

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 170-255/H=3/1440

    اصل یہ ہے کہ حضرات ائمہ مجتہدین اور اُن کے اصحاب رحمہم اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ نے مسائل کے اجتہاد واستنباط میں قرآن کریم ذخیرہٴ احادیث مبارکہ اور اُن کے متعلقات نیز حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے آثار و فتاویٰ وغیرہ سب کو پیش نظر رکھ کر فقہ و فتاویٰ کی تدوین فرمائی ہے اسی لئے براہ راست مسائل کی دلیل میں جس طرح عامةً احادیث شریفہ کو بیان نہیں کیا جاتا اسی طرح حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے فتاویٰ کے بیان کی حاجت نہیں سمجھی جاتی اور جب ضرورت محسوس ہو تو ذکر بھی کردیئے جاتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند