متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 165869
جواب نمبر: 165869
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 170-255/H=3/1440
اصل یہ ہے کہ حضرات ائمہ مجتہدین اور اُن کے اصحاب رحمہم اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ نے مسائل کے اجتہاد واستنباط میں قرآن کریم ذخیرہٴ احادیث مبارکہ اور اُن کے متعلقات نیز حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے آثار و فتاویٰ وغیرہ سب کو پیش نظر رکھ کر فقہ و فتاویٰ کی تدوین فرمائی ہے اسی لئے براہ راست مسائل کی دلیل میں جس طرح عامةً احادیث شریفہ کو بیان نہیں کیا جاتا اسی طرح حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے فتاویٰ کے بیان کی حاجت نہیں سمجھی جاتی اور جب ضرورت محسوس ہو تو ذکر بھی کردیئے جاتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند