• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 165865

    عنوان: وفات ہونے پر خرچ کرنا اور پھر ان کو وصول کرنا

    سوال: محترم مفتی صاحب مجھے ایک اہم مسئلہ کے بارے میں معلوم کرنا ہے جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے ۔ کمیٹی برائے موت و فوت جس کی تفصیل یہ ہے کہ ؛ نمبر1 ۔ کچھ آدمی ایک خاندان میں ایک کمیٹی بناتے ہیں جس میں شامل ہونے والا ہر ممبرماہانہ مقرر کردہ رقم کمیٹی میں جمع کرواتا ہے اوراگر کمیٹی کے کسی بھی ممبرکے گھر جس میں فوتگی ہوئی ہو خرچ کرتی ہے جودن کمیٹی کے اجلاس میں طے ہو جائیں اُن ایّام میں خرچہ کرتی ہے چاہے وہ ایک دن ہو یا 3دن ،خرچ ہونے والی رقم کمیٹی بعد میں واپس لیتی ہے ۔ (چاہے نقد ہو یا اقساط میں )۔ نمبر2 ۔ فرض کریں کمیٹی برائے موت وفوت (جس کا اُوپر ذکر کیاگیا)جوکہ جنوری2001;ء میں بنائی گئی جس کے اجلاس میں طے کیاگیا میں ہرممبر مبلغ 500-روپے کمیٹی خزانچی کے پاس جمع کروائے گا اب وہ ممبرجو سال 2016میں کمیٹی شامل ہو اہواُس کو کمیٹی قانون کے مطابق جنوری2001;سے لے کرجنوری2016 تک مکمل رقم جمع کروانے ہو گی (وہ رقم اقساط یا نقد کی صورت میں ہو سکتی ہے )کیونکہ یہ کمیٹی کا قانون ہے کہ نیا شامل ہونے والا ممبرکمیٹی کے وجود میں آنے سے لے کر شامل ہونے والے سال تک مکمل رقم آدا کی جائے گی ۔ (چاہے نقد ہو یا اقساط میں )۔ نمبر3 ۔ اگر کوئی نیا ممبرشامل ہوا اُس نے ایک ماہ مقرر کردہ رقم کمیٹی میں جمع کروائی اور دوسرے ماہ اُس کے گھر فوتگی ہو گئی اس اُس ممبر کے گھر خرچہ کمیٹی کرے گی اور وہ ممبر تمام خرچہ نقد یا اقساط میں آدا کرے گا جو کمیٹی کے قانون کے مطابق ہو گا ۔ محترم مفتی صاحب ۔ مندرجہ بالا مسائل کے بارے میں شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق تفصیل سے جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 165865

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 169-164/H=2/1440

    (۱) کفن دفن کا خرچہ تو خود مالِ میت میں سے انجام دیا جاتا ہے جیسا کہ شریعت کا حکم بھی یہی ہے۔ کھانے کے سلسلہ میں یہ حکم ہے کہ میت کے اعزہ متعلقین دوست احباب میں سے میت والے گھر میں افراد خانہ کے لئے کھانا بناکر بھیج دیں بلکہ باصرار ان کو کھلادیں یہ کمیٹی جو کثیر رقم جمع کرتی ہے او رکسی کی موت پر خرچ کرتی ہے اور پھر اس کو بھی واپس لے لیتی ہے یہ کس چیز پر خرچ کرتی ہے؟ اور پھر جو کثیر رقم ممبران سے جمع کرتی ہے اس رقم کے مصارف کیا ہیں۔

    (۲، ۳) کا جواب بھی نمبر (۱) کے تحت دریافت طلب امور کی وضاحت کے بعد لکھ دیا جائے گا ان شاء اللہ تعالی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند