• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 165600

    عنوان: وہاٹس ایپ گروپ میں دو اجنبیہ خواتین کو ممبر بنانا کیسا ہے؟

    سوال: میں نے درج ذیل سوال دارالعلوم، کراچی سے فارغ التحصیل عالم سے پوچھا تھااور ان کا جواب مثبت تھا، لیکن تسلی نہیں ہوئی کیونکہ وہ مفتی نہیں ہیں۔ ہم نے نشاة ثانیہ کے نام سے وٹس ایپ پر ایک گروپ بنایا ہوا ہے ۔ اس کے چار ارکان ہیں،میں، میری ہمشیرہ، دو غیر محرم خواتین (جو باہم ہم شیرہ ہیں)۔ اس گروہ کا مقصد امت مسلمہ کے حالات پر مذاکرہ کرنا ہے ۔ میں نے ضرب مومن میں مفتی ابو لبابہ شاہ منصور کے مضمون میں پڑھا تھا کہ جب امت کے نوجوان ان حالات پر کڑھتے رہیں گے اور اس حوالے سے سوچ بچار کرتے رہیں گے اس کام سے ماحول بنے گا اور کسی کے دل میں درد پیدا ہوگا اور فکر لگے گی کہ یہ امت کس طرح یہود و نصاریٰ کے ہاتھ سے چھوٹے اور اس کی درد بھری آہ و زاری پر منجانب اللہ اس امت کے دوبارہ چمکنے کی صورت پیدا ہوگی اور اللہ تعالی بہت جلد راہ سجھا دے گا۔ گروہ میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے کہ غیر محرم خواتین صوتی پیغام نہ بھیجیں۔ خاندان کے افراد کا گروہ میں موجود ہونا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ گفتگو حدود میں رہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس عمل کی اسلام میں گنجائش ہے ؟

    جواب نمبر: 165600

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:62-45/N=2/1440

    دور حاضر میں فواحش ومنکرات کی کثرت اور ان کے شیوع کی وجہ سے عمومی طور پر دلوں کا حال اچھا نہیں رہا؛ اس لیے آج کل عورتوں کو غیر محرم مردوں سے اور مردوں کو اجنبیہ خواتین سے بہت زیادہ احتیاط چاہیے ؛ لہٰذا آپ کا کسی گروپ میں دو اجنبیہ خواتین کو ممبرس بنانا میری نظر میں خلاف احتیاط اور فتنہ کا مقدمہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند