• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 165225

    عنوان: غسل واجب ہونے کے لئے شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا ضروری ہے

    سوال: میں بہت پریشان ہوں براہ کرم میری مدد کیجئے ۔ مکہ میقات سے حج تمتع کے لئے احرام کی نیت باندھ لی اور سفر کرکے جدہ پہنچی۔ جدہ سے مکہ جاتے جاتے گاڑی پر ہی آنکھ لگ گئی تو میرے بظرمیں خود بخود حرکت ہوگئی میرا ایک وہم ہے مجھے جب بھی ایسی حرکت ہوتی ہے ہمیشہ غسل کرلیتی ہوں کیونکہ میں اپنے آپ کو ناپاک سمجھتی ہوں۔ ابھی میں نے نہ کچھ برا سوچا نہ گندا لیکن خود بخود حرکت ہوگئی۔ میں نے میقات سے یہ وہم مجھ پر سوار نہ ہو اس لئے بڑی کوشش کرکے اپنے آپ کو سنبھال کے آرہی تھی لیکن اچانک تھکن کی وجہ سے آنکھ لگ گئی اور یہ ہوگئی۔ اب میں نے احرام کی حالت میں سر سے چوٹی کھولے بغیر غسل کرلیا، پاکی حاصل کی۔ اپنے من کی پاکی کے لئے بھی مجھے خود نہیں پتا میں پاک ہوں یا نہیں تو میں نے حالت احرام میں ایسے ہی غسل کرلیاتو نیت احتلام کی پاکی کے لئے کر لیتی ہوں کرکے۔ تو اس سے میرے عمرہ میں کوئی قرق پڑا یا نہیں؟ کچھ دم یا صدقہ یا بدنہ مجھ پر لازم ہوا؟ دوسرا سوال میں نے احرام کی حالت میں بار بار کپڑا چہرہ سے لگ جاتا لیکن میں جلد ہی ہٹا دیتی ،جان بوجھ کے نہیں لگتا ایسے ہی لگ جاتا ہے اس کے لئے کیا کروں؟ اور بال سے پانی ڈال کر غسل کر لیااس لئے میرے تین بال سے زیادہ گرے، اس کے لئے کیا دینا چاہئے؟ میرا یہ وہم ہے جس کی وجہ سے میں پریشان رہتی ہوں۔ براہ کرم دعاء کردیں اللہ اس وہم سے مجھے آزادی عطاء فرمادے۔ ہمیشہ پاک و صاف رکھے۔ میرا شوہر ڈرگ (منشیات) بہت استعمال کرتا ہے براہ کرم انہیں نیک راہ پر چلنے اور اچھے اخلاق والا انسان بننے کی دعاء کی درخواست ہے۔ اور کچھ عمل بتائیں جن کے واسطے ایسی بری عادت چھوٹ جائے۔

    جواب نمبر: 165225

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 27-33/D=2/1440

    غسل واجب ہونے کے لئے شہوت کے ساتھ منی کا نکلنا ضروری ہے، آپ نے جو تفصیل لکھی ہے اس سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ وہ منی نہیں بلکہ مذی (شہوت کا پانی) تھی جس سے غسل واجب نہیں ہوتا ہے، لہٰذا اگرآپ نے اطمینان قلب کے لئے سر سے چوٹی کھولے بغیر غسل کرلیا تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، اور اس کی وجہ سے آپ کے عمرہ میں کوئی فرق نہیں پڑا۔ وفرض الغسل عند خروج منی ․․․․ منفصل عن مقرہ ․․․․ بشہوة ․․․․ ولم یذکر الدفق لیشمل منی المرأة (الدر المختار: ۱/۲۹۶، ط: زکریا دیوبند) اگر احرام کی حالت میں بار بار کپڑا چہرہ سے لگ جاتا ہے غیر اختیاری طور پر، پھر آپ اسے فوراً ہی ہٹا لیتی ہیں تو اس پر کوئی جزا (صدقہ یا دم) نہیں ہے؛ البتہ آپ کوئی ایسی تدبیر کریں جس سے کپڑا چہرے سے نہ لگے۔ ولہا أن تسدل علی وجہہا ثوباً متجافیا عنہ بخشبة ونحوہا ․․․․․ فإن وقعت الخشبة فأصاب الثوب وجہہا بغیر اختیارہا ورفعتہ فی الحال فلا فدیة (الإیضاح في مناسک الحج والعمرة، ص: ۱۵۲، ط: دارالبنائر الإسلامیة)

    اگر غسل کرتے وقت تین بال سے زیادہ گرتے ہیں تو پونے دو سیر گیہوں یعنی جتنی مقدار صدقہٴ فطر میں ادا کی جاتی ہے اتنا گیہوں یا اس کی قیمت صدقہ کردیں۔ (معلم الحجاج: ۲۲۰، ط: گاباسنز کراچی)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند