متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 164749
جواب نمبر: 164749
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1446-1288/D=1/1440
طاعات اور نیکی کے کام عبادت اور باعث ثواب جبھی بنتے ہیں جب انھیں عبادت کی نیت سے کیا جائے إنما الأعمال بالنیات․
کسی مباح کام میں اچھی اور پسندیدہ نیت کرلی جائے تو وہ بھی باعث ثواب ہوجاتے ہیں۔
آپ کے الفاظ میں ”کسی کو بھی خوش کرنے کے لیے کوئی کام کرایا جس سے اس کی بڑائی اور عزت ہو“ سے غرض چاپلوسی اور بے جا مدح سرائی نہ ہو اور کام بھی جائز اور مباح درجہ کا ہو ناجائز نہ ہو تو اس صورت میں حسن نیت (یعنی مومن کا دل خوش کرنا) کی وجہ سے ثواب ملے گا ؛ لیکن یہ عبادت نہیں کہلائے گا کیونکہ عبادت ان مخصوص اعمال کا نام ہے جو بطور تعبد (بندگی) کیے جاتے ہیں مثلاً سجدہ کرنا، نام کی تسبیح پڑھنا، اس کے نام سے جانور ذبح کرنا، اس کے گھر کا طواف کرنا، وغیرہ امور بطور عبادت مشروع ہیں اور اللہ کے علاوہ کسی کے لیے جائز نہیں، کسی دوسرے کے لیے کرنا شرک ہے، محض کوئی مباح کام غیر اللہ کے لیے کرنے سے شریک نہیں بنتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند